خواتین عید االاضحیٰ کیسے گزاریں؟ - Islamic Knowledge

خواتین عید االاضحیٰ کیسے گزاریں؟


خواتین عید االاضحیٰ کیسے گزاریں؟

خواتین عید االاضحیٰ کیسے گزاریں؟

ہر مذہب نے اپنے خوشی کے تہوار مقر ر کیئے ہیں  ۔ اسی  طرح اسلام نے بھی ہمارے لیئے خوشی کے تہوار مقرر کیئے ہیں کہ ان دنوں میں مسلمان اپنی خوشی کا اظہار کریں ۔  اللہ تعالیٰ نے ہمیں خوشی منا نے کے لیئے دو تہوار دیئے   ہیں ۔ ایک عید الفطر  ہے اور دوسرا تہوار عید ا لاضحیٰ ہے ۔   یہ دو نوں مسلمانوں کے مذہبی تہوا ر ہیں ۔

 عید الاضحیٰ کا مطلب ہے "قربانیوں والی عید" ۔  اس عید کے موقع ہر مسلماناپنے دادا سیدنا ابراہیم علیہ السلامکی یاد تازہ کرتے ہیں  ۔ اور اللہ کی بارگاہ میں جانور کو قربان کرتے ہیں ۔

 اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اے  اللہ !جس طر ح ہم نے اس خو بصورت جانور کو تیری راہ میں قربان کردیا ہے ۔ اسی طرح ہم اپنی خوا ہشات کو جو ہمیں تو پسند ہیں لیکن تمہیں پسند نہیانہیں بھی تیری راہ میں قربان کر دیں گے ۔

 عید الاضحیٰ جس طرح ایک خو شی کا موقع ہے اس کے ساتھ  ساتھ یہ ایک مذہبی تہوار ہے ۔لہذا ہمیں یہ تہوار اسلام کے بتائے اصولوں کے مطابق  گزرانا چاہیئے ۔چونکہ اسلام جس طرح  مردوں کو مختلف  اوقات میں  مخلتف ہدایات دیتا ہے  اسی طرح عورتوں کو بھی مختلف اوقات میں مختلف ہدایات دیتا ہے ۔ نبی ﷺ نے فرمایا: إِنَّمَا النِّسَاءُ شَقَائِقُ الرِّجَالِ۔عورتیں مردوں ہی کی مانند ہوتی ہیں ۔ (سنن ابی دا ؤد  اور اسکی سند حسن ہے ۔ حدیث نمبر  236)

دینی احکامات میں عورتیں جہاں علیحدہ احکامات رکھتی ہیں اسلام نے ان کو بھی واضح کیا ہے ۔ جہاں عمومی پیرائے میں بات کی گئی ہے   ، وہاں عورتیں مردوں کے ساتھ شریک ہیں ۔آج کے اس آرٹیکل میں ہمیہ بیان کریں گے کہ خواتین عید الاضحیٰ کیسے منائیں ؟

کیاقربانی کرنا مال کا ضیاع ہے؟ جانئے

کیاقربانی کرنا بے رحمی ہے ؟جانئے

(1)عید کے لیئے غسل کرنا:

عید کی تیاری کا آغاز غسل سے کریں ۔عیدین کے موقع پر غسل کرنا  مستحب ہے ۔ صحابہ رضی اللہ عنھم اور تابعین رحمھم اللہ علیھم  عیدین کے موقع پر غسل کا اہتمام کیا کرتے تھے ۔ تاہم یہ فرض نہیں ہے ۔اگر اللہ نے مال  و دولت سے نوازا ہے تو  نیا لباس زیب تن کریں ۔ اگر نیا لبا س میسر نہ ہو تو  کم از کم دھلا ہوا لباس زیب تن کریں ۔

لیکن اس بات کا خا ص خیال رکھیں کہ  لبا س ایسا ہو جو کہآپ کے تن کو ڈھانپے اور غیروں کی مسموم نظروں سے آپ کو محفوظ رکھ سکے ۔   ایسا لباس ہر گز نہ ہو جو کہ آپکے جسم کے نشیب وفراز کو ظا ہر کرے ۔  اور  غیر  وں کو آپکی طر ف  راغب کرے ۔

(2)عید کے لیئے کھلے میدان میں جانا:

  چاہے عید الفطر کا موقع ہو یا عید الاضحیٰ کا موقع ہو نبی ﷺ نے ہمیں تلقین کی ہے کہ عید کی نماز کھلے  میدان میں جا کر ادا کریں ۔ اوراس  حکم میں نبی ﷺ نے عورتوں کو بھی شامل کیا ہے ۔ بلکہ تاکیدی حکم دیا ہے ۔

حضرت ام عطیہ  رضی اللہ عنھا   بیان کرتی ہیں کہ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ نُخْرِجَهُنَّ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، الْعَوَاتِقَ، وَالْحُيَّضَ، وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الصَّلَاةَ، وَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ، وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ۔ ہمیں نبی ﷺ  نے حکم دیا ہے کہ ہم  دوشیزہ ، حائضہ  اور   پردہ نشین عورتوں کو عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے موقع پر (عیدگاہ کی طرف )  نکالیں ۔البتہ حائضہ عورتیںعید گاہ سے دور رہیں گی ۔  وہ (عورتیں ) خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شامل ہوں ۔(صحیح مسلم ، حدیث نمبر:890)

قربانی کے احکام جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و سنت کی روشنی میں عید کے احکامات  جانئے۔

(3) عید گاہ جاتے ہوئے نظریں نیچی رکھیں :

 عورتوں کی  چاہیئے کہ عید گاہ جاتے ہوئے اپنی نظروں کو نیچا رکھیں ۔ اور غیر محرموں کی طر ف اٹھنے سےہر صورت بچائیں۔ اللہ نے فرمایا: وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ۔(اے نبی ﷺ) مومن عورتوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہوں کو  جھکا لیں  اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر یہ کہ    جو از خود  ظا ہر ہو جائے ۔  او ر اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں  پر ڈال لیں ۔ (سورۃ النور ، آیت نمبر:31)

(4) راستے میں چلتے ہوئے ایک طرف ہو کر چلیں :

 عورتوں کو چاہیئے کہ جب وہ نمازِ عید کے لیئے گھر سے باہر نکلیں تو راستے میں ایک طر ف ہو کر چلیں تاکہ مردوں سے اختلاط نہ ہو ۔ حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی  ﷺ سے سنا  جبکہ نبی ﷺ سے مسجد سے باہر نکل رہے تھے ۔ تو مرد عورتوں   کے ساتھ  درمیان راستے میں گھس  کر چل رہے تھے ۔ 

رسول  اللہ ﷺ نے  عورتوں سے فرمایا: «اسْتَأْخِرْنَ، فَإِنَّهُ لَيْسَ لَكُنَّ أَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِيقَ عَلَيْكُنَّ بِحَافَّاتِ الطَّرِيقِ»پیچھے پیچھے رہو۔ تمہارے لیئے مناسب نہیں ہے کہ  تم  راستے کے عین درمیان میں چلو ۔   بلکہ راستے کے اطراف میں چلا کرو ۔(سنن ابی داؤد اور اس کی سند حسن ہے ۔ حدیث نمبر: 5272)

قربانی کے گوشت کی تقسیم کے احکام جانئے۔

قربانی کا صحیح وقت کیا ہے؟

(5)  عورتیں کیسی خوشبو  استعمال کریں ؟

  عورتیں ایسا صابن ، میک اپ ، کاسمیٹکس   یا پر فیوم  وغیر ہ ایسا استعما ل نہ کریں کہ جس کی خوشبو دوسروں تک پہنچے ۔ کیونکہ جو عورتیں ایسے  کام کرتی ہیں اللہ کے رسول ﷺ نے ایسی عورتوں  کے بارے میں سخت وعید فرمائی ہے ۔

حضرت ابو موسی ٰ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: وَالمَرْأَةُ إِذَا اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالمَجْلِسِ فَهِيَ كَذَا وَكَذَا۔عورت جب خوشبو  لگا کر  کسی مجلس کے قریب سے گزرتی ہے  تو وہ ایسی ایسی ہے ۔(یعنی بدکارہ ہے ۔)(سنن الترمذی  اور اسکی سند حسن ہے ۔ حدیث نمبر: 2786)

اسی طرح خواتین ایسا زیور ، جوتے  یا کپڑے پہن کر باہر نہ نکلیں جس کی آواز ہو ۔  اللہ نے فرمایا: وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ۔اور(عورتیں  ) اپنے پاؤں زمین پر نہ ماریں  تاکہ ان کی وہ زینت ظاہر ہو جائے جسے وہ چھپاتی ہیں ۔(سورۃ النور ، آیت نمبر:31)

(6)عیدگاہ میں خواتین سے ملاقات :

  نمازِ عید سے فارغ ہو کر جب خواتین ایک دوسرے سے ملیں  تو   ان الفاظ سے ایک دوسرے کو مبارک باد دیں تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنَّا وَمِنْکُنَّ۔ حضرت جبیر بن نفیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا الْتَقَوْا يَوْمَ الْعِيدِ يَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنَّا وَمِنْكَ۔اصحاب رسول ﷺ جب عید کے دن ایک دوسرے سے ملا قات کرتے  تو ایک دوسرے کو یہ کہا کرتے تھے " تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنَّا وَمِنْكَ"(فتح الباری ، اس کی سند حسن ہے)

(7) عید گاہ سے واپسی سے آتے ہوئے راستہ تبدیل کرنا:

  جس طرح مردوں کے لیئے مسنون ہے کہ جب وہ نمازِ عید سے فارغ ہو کر اپنے گھروں کو جائیں تو راستہ تبدیل کر کے جائیں ۔ اسی طرح خواتین کے لیئے بھی یہی ہے کہ وہ بھی واپس جاتے ہوئے راستہ تبدیل کریں۔

 حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنھما بیا ن کرتے ہیں کہ :«كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدٍ خَالَفَ الطَّرِيقَ»عید والے دن نبی ﷺ  راستہ تبدیل کیا کرتے تھے ۔(صحیح البخاری ،حدیث نمبر:986)

  راستہ تبدیل کرنے میں حکمت یہ ہے کہ زیادہ سے لوگوں سے انسان کی ملاقات   ہو سکے ۔ جتنے زیادہ لوگوں سے انسان کی ملاقات ہوگی انسان اسی قدر فرحت محسوس کرے گا ۔ نمازِ عید سے فارغ ہو کر خواتین کو جلد از جلد اپنے گھر کا رخ کرنا چاہیئے ۔ تاکہقربانی والے عمل میں وہ اپنے اہل خانہ کا ہاتھ بٹا سکیں ۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں ہم نےیہ واضح کیا ہے کہ عورتیں عید الاضحیٰ کیسے گزاریں ۔ اللہ ہمیں اپنی ساری زندگی دین کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اور ہم سے اپنے دین کی تقویت کا کام لے لے ۔ آمین !

 جانور کو ذبح کرنے کے آداب جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔

قربانی کی شرائط جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔

 

 

 

 

No comments:

Post a Comment