کیا قربانی کرنا مال کا ضیاع ہے؟ - Islamic Knowledge

کیا قربانی کرنا مال کا ضیاع ہے؟


کیا قربانی کرنا  مال کا ضیاع ہے؟،عیدالاضحیٰ،لبرل مافیا

کیا قربانی کرنا  مال کا ضیاع ہے؟

موجودہ دور میں جہاں آئے روز بہت سے نئے فتنے سر اٹھا رہے ہیں ۔ وہیں ایک فتنہ لبرل مافیا کا بھی ہے ۔یہ لوگ مسلمانوں کے روپ میں لوگوں کو اسلام سے دور کرنے کی کوشش کر تے ہیں ۔ یہ مختلف انداز میں لوگوں کے ذہنوںمیں اشکال پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔  چونکہ عید الاضحیٰ کی آمد ہے ۔ اس لیئے لوگوں کے ذہنوں میں وہ اشکال پیدا کرنے کی کوشش  کر رہے ہیں کہ  قربانی کرنا مال کا ضیا ع ہے ۔

 آج کی اس بحث میں ا ن لوگوں کے اساشکال کا جواب دینے کی کوشش کریں   کہ قربانی کرنامال کا ضیاع نہیں ہے ۔بلکہ یہ اللہ کا حکم ہے ۔مزید ا للہ  کی توفیق سے ہم یہ ثابت کرنے بھی کوشش کریں گے کہ قربانی مال کا ضیاع نہیں ہے بلکہ اس سے لوگوں کو روزگار مہیا ہوتا ہے ۔ اور معاشر ے میں امن و سکون کی فضا قائم ہوتی ہے ۔

کیاقربانی کرنا بے رحمی ہے؟ جانئے

قربانی اللہ کا حکم ہے :

قربانی یہ ایک عبادت ہے ۔ اوراللہ نے اس عبادت کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔اللہ نے فرمایا: فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ۔پس اپنے رب کے لیئے نماز پڑھیں اور قربانی کریں ۔(سورۃ الکوثر ،آیت نمبر:02)

 اور دوسری طر ف ہم دیکھیں تواللہ نے ہمیں فضول خرچی سے بھی روکا ہے ۔اللہ نے فرمایا: إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ۔ بے شک فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں ۔(سورۃ الاسراء، آیت نمبر:27)

اگر قربانی کرنا  مال کا ضیا ع ہے تو کیا  اللہ ہمیں  قربانی کرنے کا حکم دے سکتے ہیں ۔ جبکہ اللہ نے خود ہمیں اس کام سے منع کیا ہے ۔ فضول خرچی بھی مال کو ضائع کرنے کی ایک صورت ہے ۔  جو ذات معمو لی سی فضول  خرچی کو پسند نہیں کرتی وہ      کیسے ایسا حکم صادر کر سکتی ہے جو فضول خرچی پر مبنی ہو ؟

گویا یہ تو کھلا تضاد ہوا  کہ ایک طرف اللہ  نے ہمیں فضول خرچی سے منع کیا ہے اور دوسری طرف مسلسل ہر سال  اربوں روپے  کی فضول خرچی کا حکم دے رہا ہے ۔نعو ذ باللہ ! اس لیئے  یہ کہنا کہ قربانی کرنا مال کا ضیاع ہے بذاتِ خود یہ ایک فضول بات ہے ۔  در حقیقت قربانی ایک عبادت ہے ۔ جو اللہ کے قرب  کا وسیلہ ہے ۔

 اسی طرح اگر قربانی کرنا فضول خرچی ہوتا تو ہمارے نبی     100 جانوروں کی اللہ کے راستے میں قربانی  نہ کرتے ۔  لہذا یہ بے دین لوگ   اس طرح  کااشکال پیدا کر کے اللہ اور اس کے رسول ﷺ دونوں کی توہین کی بھی کوشش کرتے ہیں ۔

جانیئے، قربانی کے احکام 

قربانی کے گوشت کی تقسیم کے احکام  جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔

قربانی کے فوائد :

  مندرجہ بالا بحث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کرنا مال کا ضیاع ہرگز نہیں ہے ۔  بلکہ یہ اللہ کا اور اس کے نبی  ﷺ کا حکم ہے ۔اسلام ایک ایسا مذہب ہے کہ اس نے ہر موڑ پر غرباء کا خیال رکھا ہے ۔ اور کسی بھی صورت انہیں تنہا نہیں چھوڑا ہے ۔

 اگر ہمدقیق نظر سے دیکھیں تو ہمیں یہ بات سمجھ میں آئے گی کہ قربانی کرنا مال کا ضیاع نہیں ہے بلکہ  اس سے غرباء کا فائد ہ ہے  ۔ مزید اس سے قربانی کرنے والے کا نفس مال کی محبت سے    پاک  محبت ہوتا ہے ۔ قربانی کے جانور ذبح کرنا بھی در اصل غرباء کے ساتھ تعاون کی  ایک صورت ہے ۔قربانی  سے غریب افراد کو جو فوائد حاصل ہوتے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں ۔

1-بہت سارے غریب لوگ سال بھربکرے ، دنبے یا گائے وغیرہ کا گوشت نہیں کھا پاتے ۔  دورانِ سال بھی اگر ہم ان کی مالی معا ونت کرتے ہیں تو  اس خوا ہش کے باو جو د بھی وہ اس رقم  کو اپنی دیگر ضروریا ت کی تکمیل میں صرف کر دیتے ہیں ۔ جب ہم عید  الاضحیٰ کے اس بابرکت موقع پر ا ن کے گھر گوشت بھیجتے ہیں تو ا س سے ان کی دلی خوا ہش پوری ہو جاتی ہے ۔ جس خواہش کو وہ سارا سال پورا نہیں کر پاتے ۔

2- اکثر غریب لوگان کا کاروبار قربانی کے جانوروں کے ساتھ منسلک ہوتا ہے ۔ وہ چھوٹے چھوٹے جانور پالتے ہیں۔انہیں کھلاتے ہیں  پلاتے ہیں  ۔ جب وہ جانور قربانی کے قابل ہو جاتے  ہیں تو وہ انہیں  منڈیوں میں لا کر فروخت کر دیتے ہیں ۔ یوں ان کا  انحصا رِ زندگی ان قربانی کے جانوروں سے ہوتا ہے ۔ لہذ ا قربانی کرنے سے ایسے افراد کو روز گار میسر آتا ہے ۔

اگر قربانی کرنے کا   سلسلہنہ ہوتا تو کوئی بھی اتنی بڑی تعداد میں جانوروں کو   نہ خریدتا ۔ یوں قربانی جیسے بابرکت عمل ہی کے سبب ا ن غریب لوگوں سے تسلسل کے ساتھ تعاون کا  ایک سلسلہ قائم ہے ۔

3- غریب لوگوں   کی ایک بڑی تعداد  ان لوگوں پر مشتمل ہے جومال برداری کا کا م کرتے ہیں   ۔ ایسے لوگوں  کو بھی    ان ایام  میں خاصا اچھا روزگار میسر آتا ہے  ۔ پہلے تو بیوپاری   اپنے جانوروں کو گاڑیوں پر لا د کر  منڈی لے کر آتے ہیں ۔پھر لوگ گاڑیوں پر ان جانوروں کو اپنے گھروں  میں لے جاتے ہیں ۔  گویا  ان حضرات کے لیئے بھیقربانی  کچھ نہ کچھ خوشحالی کا سبب بنتی ہے ۔

4- امیر لوگ   جب قربانی کے جانور اپنے گھروں  کو لے جاتے ہیں ان کا بڑا خیال رکھتے ہیں ۔ ان جانوروں کے لیئے گھاس اور دانے کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ قربانی کے ایام میں جگہ جگہ  گھاس اور ونڈے کے ڈپو قائم ہو جاتے ہیں ۔یہ جگہ جگہ ڈپو لگانے والے افرادپسماندہ  ہوتے ہیں ۔  قربانی کی وجہ سے  ان  پسماندہ افرا د کی گھاس اچھے داموں فروخت ہوتی ہے ۔ یہ بھی غرباء کےساتھ تعاون کا ایک شاندار سلسلہ ہے ۔

5- قربانی  کا جانور ذبح کرنے کے حوالے سے بہتر تو یہی ہے کہ ہم خود ذبح  کریں ۔لیکن یہ ضروری نہیں ہے ۔قصاب سے بھی ہم اپنا جانور ذبح کروا سکتے ہیں  ۔ بہت سارے لوگ قصاب سے اپنا جانور ذبح کرواتے ہیں ۔  یہی وجہ ہوتی  ہے کہ  قربانی کے ایام میں   ہمیں گلی گلی قصاب پھرتے نظر آتے ہیں ۔ ان ایا م میں انہیں جانور ذبح کرنے کا اچھا معاوضہ ملتا ہے ۔  یہ بھی غریب افراد کے ساتھ تعاون کی ایک  بہترین صورت ہے ۔ 

لہذا یہ صرف پروپیگنڈا ہے کہ قربانی کرنا مال کا ضیاع ہے ۔نہ تو شرعی اعتبار سے اس پروپیگنڈے کی کوئی حیثیت ہے اور نہ ہیدنیاوی اعتبار سے اس  اشکال کی کوئی حیثیت ہے ۔ہم نے اللہ کے توفیق سےشعائراللہ کے دشمنوں  کا بہتر ین طریقے سے  جواب دینے کی کوشش کی ہے ۔ اللہ ہمیں اپنی زندگی کے آخری سانس تک اپنے دین   کی  خدمت اور اسکی تقویت کے لیئے قبول کر لے ۔ آمین !

قربانی کا صحیح وقت کیا ہے؟ جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔

جانور کو ذبح کرنے کے آداب جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔


 

 

 

 

 


No comments:

Post a Comment