قربانی کے گو شت کی تقسیم کے احکام - Islamic Knowledge

قربانی کے گو شت کی تقسیم کے احکام

قربانی کے گو شت کی تقسیم کے  احکام

قربانی کے گو شت کی تقسیم کے  احکام

قربانی کے گو شت کی تقسیم کے  احکامجاننا ہمارے لیئے انتہائی ضروری ہے ۔ کیونکہ  عید الا ضحیٰ جو کہ مسلمانوں کا مذہبی تہوار ہے وہ آنے والا ہے ۔ قربانی کے احکام کے متعلق ہم نے مختلف  ابحاث لکھی ہیں ۔ آج کی اس بحث میں ہم  قربانی کے گو شت کی تقسیم کے  احکامبیان کریں گے ۔

(1)قربانی کے گوشت کی تقسیم :

قرآن وسنت کی روشنی میں یہ جائز ہے کہ ہم قربانی کے جانور کا گوشت خود کھائیں  اور فقراء و مساکین میں تقسیم کریں ۔ تاکہ ہم  تقویٰ کی اصل روح  کو پہنچ کر اللہ کی رضا کو حاصل کر سکیں ۔ قرآن وسنت میں قربانی کے گوشت کی تقسیم کے دلائل ہمیں ملتے ہیں  ۔
اللہ نے فرمایا: فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ۔(قربانی کا گوشت )خود بھی کھاؤ اور بدحال فقیر کو بھی کھلاؤ۔(سورۃ الحج ، آیت نمبر:36) نبی ﷺ نے پہلے  قربانی کے جانور کو گوشت تین دن سے زیادہ ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ لیکن یہ حکم یہ منسوخ ہوگیا اور اگلے سال ہی آپ ﷺ نے قربانی کے گوشت کو ذخیرہ کرنے کی اجازت  بھی دی ۔ اور  پہلے والی پابندی کو بھی ختم کردیا ۔ 
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَتَصَدَّقُوا۔(قربانی کا گوشت ) کھاؤ،ذخیرہ کرو  اور صدقہ بھی کرو ۔(صحیح مسلم ، حدیث نمبر:1971)
قربانی کے گو شت کی تقسیم کے  احکام میں یہ بات تو قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ قربانی کا گوشت کھانا بھی چاہیئے۔ اور صدقہ بھی کرنا چاہیئے۔ لیکن اس کی  مقدار قرآن و حدیث میں بیان نہیں ہوئی  کہ ہم کتنا کھائیں اور کتنا صدقہ کریں ۔ اس حوالے سے  علماء کے درمیان اختلاف ہے ۔
 بعض کہتے ہیں قربانی کا گوشت تین حصو ں میں تقسیم کیا جائے ۔ ایک حصہ وہ خود کھائے ۔ ایک حصہ وہ تحفہ بھیجے ۔ اور ایک حصہ صدقہ کرے ۔  بعض کہتے ہیں کہ قربانی کے گوشت کو دو حصو  ں میں بانٹا جائے ۔  ایک حصہ وہ صدقہ کرے اور ایک حصہ وہ خود کھالے یا ذخیرہ کر لے۔
لیکن اس حوالے سے صحیح اور راجح موقف یہی ہے کہ  قربانی کرنے والا بغیر کسی تعین کے  گوشت کھابھی سکتاہے ۔اور ذخیرہ بھی کرسکتا ہے۔  اور اگر وہ چاہے تو وہ سارا گوشت صدقہ بھی کرسکتا ہے ۔
حضرت عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ، فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ۔میں تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کرتا تھا ۔ سو تم اب  تم جتنا چاہو گوشت رکھ لیا کرو ۔(صحیح مسلم ،حدیث نمبر:1977)
"فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُم"سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ آدمی بغیر کسی تعین کے گوشت کو ذخیرہ کرسکتا ہے ۔  یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم گوشت کو تین یا دو حصو ں میں تقسیم کریں ۔ کیونکہ ہمیں اس طرح کی کوئی بھی تقسیم  قرآن و حدیث سے نہیں ملتی ۔
قربانی کے جانور کی کسی بھی چیز کو بیچ کر خود اس سے فائدہ اٹھانا حرام ہے ۔البتہ ہم جس شخص کو گوشت ، کھال یا کوئی  بھی چیز ہدیہ کریں وہ اس سے جس طرح چاہے اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔

(2)قربانی کی کھال کا مصرف :

جب ہم قربانی کے گو شت کی تقسیم کے  احکامبیان کرتے ہیں اسمیں  ایک بات یہ بھی آتی ہے کہ قربانی کی کھال کا کیا مصرف ہے ؟جس شخص نے قربانی کی ہے وہ شخص قربانی کی کھال کو بیچ کر اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا ۔ البتہ بغیر بیچے اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔کیونکہ قربانی کی کھال کا بھی وہی حکم ہے جو قربانی کے گوشت کا حکم ہے ۔ جس طرح ہم قربانی کے گوشت  سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں لیکن بیچ نہیں سکتے ۔ قربانی کی کھال کابھی یہی حکم ہے ۔
جو  شخص قربانی کے جانور کی کھال کو بیچتا ہے اور اس  سے حاصل ہونے والی رقم کو ذاتی تصرف میں لاتا ہے تو ایسے شخص کی قربانی کاکوئی اعتبار نہیں ہے ۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: «مَنْ بَاعَ جِلْدَ أُضْحِيَّتِهِ فَلَا أُضْحِيَّةَ لَهُ»جس شخص نے قربانی کی کھال کو بیچا (اور اس رقم کو ذاتی تصرف میں لایا ) تو ایسے شخص کی کوئی قربانی نہیں  ہوئی ہے ۔(مستدرک حاکم اور اسکی سند حسن ہے ۔)
یعنی جو شخص ایسا عمل کرتا ہے ایسے شخص کو قربانی کا ثواب نہیں ملتا ۔ کیونکہ ہم جو چیز اللہ کے لیئے نامزد کردی ہے اسے بیچ کر ہم اس سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے  ہیں ؟لہذا قربانی کرنے والے کو  کھال ہا تو صدقہ کر دینی چاہیئے یا  پھر بغیر بیچے اسے ذاتی تصرف میں لےآئے۔

(3)قربانی کے جانور میں سے کوئی بھی چیز قصاب کو اجرت میں دینا :

قربانی کے جانور میں  سے کوئی بھی چیز ہم قصاب کو اجرت میں نہیں دے سکتے ۔ بلکہ جس شخص  سے ہم اپنے جانور ذبح کروائے ہیں ہم اسے اسکی اجرت اپنی طرف سے ادا کریں گے ۔البتہ یہ بات ضرور ہے کہ اگر  قصاب فقیر ہے تو   اسے اجرت دے کراجرت کے علاوہ   قربانی کے گوشت میں سے دے سکتے ہیں ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ  اللہ کے رسول  نے جھے حکم دیا کہ میں آپ ﷺ کی قربانیوں کی نگرانی کروں ۔  اور ان کا گوشت ، کھالیں اور جھول وغیرہ صدقہ کر دوں ۔ اور اسمیں سے قصاب کو کچھ  بھی نہ دوں ۔آپ ﷺ نے فرمایا: «نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ عِنْدِنَا»ہم (قصاب کی اجرت) اپنی طرف سے ادا کریں گے۔(صحیح مسلم ،حدیث نمبر:1317)
اللہ کے فضل سے ہم نے اس مختصر سی بحث میں قربانی کے گو شت کی تقسیم کے  احکام  کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہماری سوچ و فکر کو درست رکھے ۔ اور اللہ ہمیں اپنی ساری زندگی دین کے مطابق گزرانے کی توفیق  عطا فرمائے۔آمین!





No comments:

Post a Comment