قربانی کے احکام
قربانی یہ ایک اہم عبادت ہے ۔ یہ اللہ کے قرب کے حصول کا ذریعہ ہے ۔ یہ ہمارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت مبارکہ ہے ۔ اس سنت کو ہر صاحب استطاعت مسلمان ذوالحجہ کی 10 تاریخ کو نمازِ عید کے بعد ادا کرتا ہے ۔ چونکہ ذوالحجہ کا مقدس مہینہ شروع ہے ۔ اور عید الاضحیٰ کی بھی آمد ہے ۔ اسی عید کے موقع پر تمام مسلمان اللہ کی راہ میں جانور کی قربانی کرتے ہیں ۔ لہذا ہمیں قربانی کے تمام احکام کا علم ہونا چاہیئے تاکہ ہم سنت کے مطابق یہ عمل کر سکیں ۔ قربانی کے احکام مندرجہ ذیل ہیں :
جانور کو ذبح کرنے کے آداب جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔
(1)قربانی کے جانور کو خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا:
سب سے بہترین یہی
ہے کہ آدمی قربانی کے جانور کو خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں کہ :«ضَحَّى النَّبِيُّ
صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ،
ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ، وَسمَّى وَكَبَّرَ، وَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا»نبی ﷺ نے سینگوں والے
دو سیاہ و سفید رنگت والے مینڈھوں کی قربانی کی ۔ انہیں اپنے ہاتھوں سے ذبح
کیا ۔ بسم اللہ پڑھی اور تکبیر کہی ۔ اور اپنے پاؤں کو
انکی گردنوں پر رکھا ۔ (صحیح
البخاری ، حدیث نمبر:5565)
(2) کسی سے ذبح کروانا:
اسی طرح آدمی
کسی سے بھی جانور ذبح کروا سکتا ہے
۔نبی ﷺ نے قصاب کو بھی پیسے دے کر جانور ذبح کروایا تھا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے مجھے اپنی قربانیوں کی نگرانی کا حکم دیا ۔ اور
ان کا گو شت ، کھالیں اور جھول سب صدقہ
کردوں ۔ اور اسمیں سے ( قیمت کے طور پر )
قصاب کو کچھ بھی نہ دوں ۔ اور فرما یا :«نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ
عِنْدِنَا»ہم ا سے ( اجرت ) اپنی طرف
سے ادا کریں گے ۔(صحیح مسلم ، حدیث
نمبر:1317)
اس حدیث سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے قربانی کے
جانور قصاب سے ذبح کروائے تھے ۔ اور اسکی مزدوری بھی خود ہی ادا کی تھی ۔مزید
یہ بھی پتا چلتا ہےکہ ہم قصاب کو اسکی مزدوری کے طور پر قربانی کے
جانور کا گوشت یا اس کی کھال وغیرہ نہیں دے سکتے۔ بلکہ اسکی مزدوری ہم علیحدہ سے ادا کریں گے ۔
(3)پورے کنبہ کی طرف سے
قربانی :
ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے
جہاں ایک ہی جگہ کھانا پکتا ہو ، گھر کے سربراہ کی طرف سے دی ہوئی
قربانی تما م گھر والوں کی طرف سے کفایت کر
جاتی ہے ۔حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :كَانَ الرَّجُلُ فِي
عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُضَحِّي بِالشَّاةِ عَنْهُ،
وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، فَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ۔آدمی نبی ﷺ کے زمانے میں
اپنے اور اپنے گھر والوں کی طر ف سے ایک قربانی کیا کرتا تھا ۔ وہ خود بھی کھاتے
تھے اور دوسروں کو بھی کھلاتے تھے۔(سنن ابن ماجہ اور اسکی سند صحیح ہے ۔ حدیث
نمبر:3147)
(4)ذبح کرتے ہوئے چھری
کہاں چلائیں ؟
جانور کو ذبح کرتے ہوئے چھری چلانے کی جگہ حلق اور لبہ ہے ۔ حضرت ابن
عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :«الذَّكَاةُ فِي الحَلْقِ
وَاللَّبَّةِ»ذبح کرنے کی جگہ حلق اور لبہ ہے ۔(صحیح البخاری ،قبل
از حدیث :5510)
حلق یہ سانس والی رگ ہو تی ہے ۔ اور "لبہ "یہ سینے سے
اوپر ہلکا سا گھڑا ہوتا ہے ۔ یعنی ان دونوں جگہوں کے درمیان ہمیں چھری چلانی
چاہیئے ۔
قربانی کی شرائط جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔
(5)اگر چھری چلاتے ہوئے جانور کی گردن علیحدہ ہو جائے تو ؟
ہمیں ذبح کر نے سے
پہلے اپنی چھری وغیرہ کو اچھی طرح تیز کر لینا چاہیئے ۔ لیکن اگر چھری اتنی
تیز ہو گئی کہ ذبح کرتے ہوئے جانور کی
گردن اس کے جسم سے علیحدہ ہوگئی تو اس میں
کوئی حرج نہیں ہے ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :«إِذَا قَطَعَ الرَّأْسَ فَلاَ بَأْسَ» اگر اس جانور کا سر کٹ جائے تو کوئی مضائقہ
نہیں ہے ۔۔(صحیح البخاری ،قبل از حدیث :5510)
جانور کو ذبح کرنے کی شرائط جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔
(6) جانور کے پیٹ سے اگر بچہ نکل آئے تو ؟
اگر ذبح کرتے ہوئے جانور کے پیٹ سے بچہ نکل آیا ( اور وہ مر چکا
ہو ) تو اس کو بھی کھا یا جا سکتا ہے ۔
کیو نکہ فرامین رسول ﷺ سے ہمیں یہی پتا چلتا ہے ۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث ہمارے
لیئے واضح کرے گی ۔
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے اللہ کے رسول ﷺ سے ذبح کیئے ہوئے جانور کے پیٹ سے نکلنے والے بچے
کے بارے میں پو چھا تو نبی ﷺ نے فرمایا:«كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ،
فَإِنَّ ذَكَاتَهُ، ذَكَاةُ أُمِّهِ»اگر تم چاہو تو کھا لو ۔
کیونکہ اسکی ماں کا ذبح ہونا اس کا بھی ذبح ہونا ہے ۔(سنن ابن ماجہ اور اسکی سند
صحیح ہے ۔ حدیث نمبر:3199)
نکلنے والا بچہ اگر مردہ ہو تو اسکو ذبح کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔لیکن اگر کوئی بچہ زندہ نکل آیا تو پھر ایسے بچے کو پہلے ذبح کرنا لازمی ہو گا ۔مزید ہمیں اس حدیث سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ حاملہ جا نور کی بھی ہم قربانی کر سکتے ہیں ۔
قربانی کی صحیح وقت جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔
(7)اگر کوئی ذبح کرتے ہوئے بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو؟
اگر کوئی شخص جان بوجھ کر جانور ذبح کرتے ہوئے بسم اللہ نہیں پڑھتا تو ایسے شخص کی قربانی کا کوئی اعتبار نہیں ہے ۔ لیکن اگر کوئی شخص بھول جائے تو ایسے شخص کے لیئے معا فی ہے ۔ جیسا کہ قرآنی آیت سے واضح ہوتا ہے ۔اللہ نے فرمایا: رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا۔اے ہمارے رب ! اگرہم بھول جائیں یا غلطی کرجائیں تو ہما را مؤاخذہ نہ کرنا۔(سورۃ البقرہ ، آیت نمبر:286)
قربانی کے گوشت کی تقسیم کے احکام جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔
(8)کیا غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دے سکتے ہیں ؟
غیر مسلم کو قربانی کو گوشت دے سکتے ہیں ۔ اسمیں کوئی حرج نہیں ہے ۔اللہ نے
فرمایا:
فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ۔(قربانی کے گوشت میں سے ) خود بھی کھاؤ۔ نہ
مانگنے والے محتاجوں کو بھی دو اور مانگنے والے محتاجوں کو بھی دو۔(سورۃ الحج ،
آیت نمبر: 36)
اللہ کی توفیق سے ہم نے قربانی کے ضروری احکام کو انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے ۔ اللہ ہمیں دین کو سمجھنے کی تو فیق عطا فرمائے ۔ وآخردعواناان الحمد للہ رب العالمین۔
No comments:
Post a Comment