قرآن و سنت کی روشنی میں عید کے احکامات - Islamic Knowledge

قرآن و سنت کی روشنی میں عید کے احکامات

قرآن و سنت کی روشنی میں عید کے احکامات

قرآن و سنت کی روشنی میں عید کے احکامات

عید کے احکامات جاننا ہمارے لیئے ضروری ہے ۔ کیونکہ عید الاضحیٰ   قریب ہے ۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ یہ ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔  زندگی کے ہر معاملے میں  ہمارے لیئے حدود و قیود   متعین کرتا ہے ۔
اللہ نے اہل اسلام کو دو عیدیں عطا فرمائی ہیں ۔ لیکن ان دو موقعوں پر بھی اللہ نے ہمیں  شتر بے مہار نہیں چھوڑ ا ۔ بلکہ ہمارے لیئے عید کے احکامات  کو واضح کیا 
ہے ۔ تاکہ جہاں ہم ان دو دنوں میں خوشی حاصل کریں ۔ وہیں ہم اللہ کو راضی بھی کرسکیں ۔  مختصرا عید کے احکامات مندرجہ ذیل ہیں :

(1)عید کے دن غسل کرنا:

نمازِ عید کے لیئے جانے سے پہلے غسل کرنا مستحب  عمل ہے ۔   حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: «إِنَّ هَذَا يَوْمُ عِيدٍ، جَعَلَهُ اللَّهُ لِلْمُسْلِمِينَ، فَمَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ، وَإِنْ كَانَ طِيبٌ فَلْيَمَسَّ مِنْهُ، وَعَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ»یقینا(جمعہ کے دن کو )اللہ نے مسلمانوں کے لیئے عید کا دن بنایا ہے ۔ جو شخص جمعہ پڑھنے آئے  اسے چاہیئے کہ وہ غسل کر ے۔ اگر خوشبو میسر ہوتو وہ بھی لگائے ۔ اور مسواک کو لازم کرو۔(سنن ابن ماجہ اور اسکی سند حسن ہے ۔ حدیث نمبر:1098)
  اس حدیث میں اللہ کے رسول  ﷺ نے  جمعہ کے دن غسل کرنے، خوشبو لگانے اور مسواک کرنے کا سبب عید  کو بتا یا ہے ۔ لہذا جب جمعہ کے دن یہ چیزیں اتنی  اہمیت رکھتی ہیں تو عید کے دن ان کاموں کا اہتمام کرنا  اور ضروری ہوجاتا ہے۔

(2)عید کے لیئے اچھے لباس کا  اہتمام کرنا :

عید چونکہ مسلمانوں کے لیئے خوشی کاموقع ہے ۔ اس لیئے اس موقع پر ہمیں نئے لباس کا اہتمام کرنا چاہیئے۔ اگر نیا لباس میسر نہ ہوتو کم ازکم اچھا اور صاف ستھرا لباس ہونا چاہیئے ۔ تاکہ ہم اچھے انداز میں عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں ۔
 حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک   ریشمی جبہ کو جو کہ بازار میں فرو خت ہورہا تھا ۔ اسے اٹھا کر اللہ کے ر سول ﷺ کی خدمت میں  پیش ہوئے اور عر ض کی : يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْتَعْ هَذِهِ تَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَالوُفُودِ۔اے اللہ کے رسول ﷺ ! اسے خرید لیں ۔ عید  اور وفود سے ملاقات کے موقع پر  اسے پہن لیا کریں ۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: «إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ»یہ  ان لوگوں کا لباس ہے جن کا (آ خرت ) میں کوئی حصہ نہیں ہے ۔(صحیح البخاری ،حدیث نمبر:948)
 امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر یہ عنوان قائم کیا ہے :بَابٌ فِي العِيدَيْنِ وَالتَّجَمُّلِ فِيهِ۔عیدین کے موقع پر زینت اختیا  ر کرنا ۔ اس حدیث سے ہمارے لیئے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ  عید کے موقع ہر ہمیں اچھے لباس کا اہتمام کرنا چاہیئے ۔ کیونکہ نبی ﷺ نے عید اور وفود سے ملاقات کے وقت اچھا لباس پہننے کی تجویز پر 
کوئی اعترا ض نہیں فرما یا ۔ بلکہ آپ ﷺ نے صرف اس  وجہ سے  سرزنش کی کہ  ریشم کو اللہ نے مردوں پر حرام کیا ہے ۔

(3) عید کے موقع پر کھانا:

عید الفطر میں سنت طریقہ یہی ہے کہ   ہم عید سے پہلے کھجوریں یا اس طرح کی کوئی چیز کھا ئیں ۔  اور عید الاضحیٰ کے موقع  پر  سنت طریقہ  یہ ہے کہ  ہم  اپنے کھانے کی ابتداء قربانی کے گوشت سے کریں ۔
حضرت برید ہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ، وَلَا يَطْعَمُ يَوْمَ الأَضْحَى حَتَّى يُصَلِّيَ»نبی ﷺ عید الفطر کے دن کچھ کھا کر نکلا کرتے تھے ۔ اور عید الاضحیٰ کے دن (نماز عید ) کے بعد  ہی کھانا تناول فرمایا کرتے تھے ۔(سنن الترمذی  اور اسکی سند صحیح 
ہے ۔ حدیث نمبر:542)

(4) عید گاہ میں جا کر نمازِ عید ادا کرنا :

 عید کے احکاما ت میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ہم عید گاہ میں  جا کر نمازِ عید کی ادا ئیگی کریں ۔  کیونکہ متعدد احادیث سے یہی بات ثابت ہے کہ نبی ﷺ  ددنوں عیدیں  عید گاہ میں ہی ادا کیا کرتے  تھے ۔ لہذا ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کہ  ہم نماز عید  عید گاہ میں جا کر ہی ادا کریں ۔ اور بغیر کسی عذر کے  اس  عمل کو ترک نہ کریں۔
حضرت ابو سعید خدر ی رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں : «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ يَوْمَ الفِطْرِ وَالأَضْحَى إِلَى المُصَلَّى۔  اللہ کے رسول ﷺ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن  عید گاہ میں تشریف لے جاتے تھے ۔(صحیح البخاری ،حدیث نمبر:956)

(5) عورتو ں کا عید گاہ میں جانا:

نبی ﷺ نے عورتو ں کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ   بھی عید گاہ میں جا کر نماز ِ عید ادا کریں  تاکہ وہ   بھی  دعا میں شریک ہو سکیں ۔حضرت امِ عطیہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ : «أَمَرَنَا نَبِيُّنَا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ نُخْرِجَ العَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الخُدُورِ»ہمارے نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے  کہ ہم (عید کے موقع  پر )جوان لڑ کیوں  اور پردہ نشین عورتوں کو بھی (عید گاہ ) لے جائیں ۔(صحیح البخاری ،حدیث نمبر:1652)
یہاں تک کہ بعض احادیث میں نبی ﷺ نے حائضہ عورتوں کو بھی عید گاہ جانے کا کہا ہے ۔  البتہ وہ نماز وا لی جگہ سے الگ رہیں گی ۔ اور ان کے ادھر جانے کا مقصد یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کی دعا میں شریک ہو سکیں ۔ لہذا عورتوں کو با پردہ ہو کر    ایک مسلمان عورت کی طرح عید گاہ میں جانا چاہیئے ۔ تاکہ وہ اللہ کی رضا کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے ۔
  اسی طرح بچوں کو بھی نمازِ عید کی ادائیگی کے لیئے لے جاسکتے ہیں ۔ لیکن ان کے والدین کو اس بات کاخیال رکھنا چاہیئے کہ ان کے بچے شور وغل نہ کریں ۔ اور نظم وضبط  کا خیا ل کریں ۔ تاکہ ان کی وجہ سے دیگر نمازیوں کی نماز میں کسی بھی قسم کا کوئی خلل پیدا نہ ہو ۔

(6) تکبیرات پکارتے ہوئے عید گاہ کی طرف جانا:

مرد حضر ات کو چاہیئے کہ وہ تکبیرات کہتے ہوئے عید گاہ کی طرف جائیں ۔    ا ور عورتوں کو بالکل آہستہ آواز میں تکبیرات کہنی چاہیئں ۔ کیونکہ عورت کی آواز کا بھی پردہ ہے ۔ اللہ نے فرمایا: يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ۔اللہ تمہارے لیئے آسانی کو پسند کرتا ہے  نہ کہ تنگی کو ۔ اور تم (رمضان کے روزوں کی گنتی ) کو مکمل کرو  ۔ اور اللہ نے تمہیں جو ہدایت دی ہے اس پر اللہ کی تکبیر بیان کرو۔(سورۃ البقرۃ ،آیت نمبر:185)
 اسی طرح یہ تکبیرات صر ف  فرض نمازوں کے بعد نہیں ہیں ۔  بلکہ ہمیں یہ تکبیرات چلتے پھرتے ہر وقت کہتے رہنا چاہیے۔  کیونکہ فرض نماز کے بارے میں ہمارے پاس کوئی تعیین نہیں ہے ۔مزید براں تمام لو گوں کا  ایک ساتھ مل  کر  تکبیرات کہنا یہ  قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔ لہذا ہمیں یہ بات یا در کھنی چاہیئے کہ بہترین طریقہ وہی ہے جو حضرت محمد ﷺ کا ہے ۔
 عید الفطر کے موقع پر  شوال کا چاند دیکھنے  سے لے کر امام کے خطبہ عید سے فارغ ہونے تک ہمیں تکبیرات کہنی چاہیئں ۔ جبکہ عید الاضحیٰ کے موقع پر   ہمیں دس ذوالحجہ سے لیکر  تیرہ ذوالحجہ تک تکبیرات کا اہتمام کرناچاہیئے ۔
جانور کو ذبح کرنے کے آداب جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔

(7) نمازِ عید کا حکم :

جب ہم عید کے احکاما ت  کے متعلق  گفتگو کرتے ہیں تو   ایک سوال یہ  بھی سامنے آتا ہے کہ  کیا نماز ِ عید کی ادائیگی فرض ہے ؟نماز ِ عید کی ادائیگی فرض ہے ۔ اللہ نے فرمایا: فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ۔پس اپنے رب کے لیئے نماز پڑھ اور قربانی کر ۔(سورۃ الکوثر ،آیت نمبر 02) بعض مفسرین  نے اس آیت میں نماز پڑھنے سے مراد نمازِ عید کو لیا ہے ۔لہذا ان  کی تفسیر کے مطابق    نمازِ عید فرض ہے ۔   کیونکہ اس آیت میں اللہ نے حکما  نمازِ عید کا حکم دیا ہے ۔
صرف یہیں پر بس نہیں بلکہ اللہ کے رسول ﷺ نے تو عورتوں کو بھی نمازِ عید کے لیئے  عید گاہ جانے کا حکم دیا ہے ۔جیسا کہ ہم نے اوپر یہ حدیث بیان کردی ہے ۔جب اللہ کے رسول ﷺ نے عورتوں کو نمازِ عید کے لیئے گھروں سے نکلنے کا حکم دیا ہے ہے تو  مردوں کے لیئے نمازِ عید میں شمولیت کس قدر ضروری ہوگی ۔
اگر  عید اور جمعہ ایک ہی دن میں اکٹھے ہو جائیں  تو  اس صورت مں نماز عید ادا کی جاتی ہے ۔ اور لوگوں  پر جمعہ کی فرضیت باقی نہیں رہتی ہے ۔  حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺنے  نمازِ عید ادا کی اور پھر جمعہ کی نماز میں رخصت دی ۔  اور فرمایا:«مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُصَلِّ»جو شخص جمعہ پڑھنا چاہے وہ جمعہ پڑھ لے ۔(سنن ابن ماجہ  اور اسکی  سند صحیح ہے ۔حدیث نمبر:1310)
جیسا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ نمازِ جمعہ کی ادائیگی فرض ہے ۔ اگر نمازِ عید فرض  نہ ہوتی تو  عید کی وجہ سے نمازِ  جمعہ کی فرضیت کس طرح ختم ہوسکتی تھی ؟

(8) نمازِ عید کا وقت:

نمازِ عید کا وقت طلوع آفتاب کے بعد نفلی نماز ادا کرنے کا وقت ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ نمازِ عید الفطر یا نمازِ عید الاضحیٰ کے لیئے نکلے ۔ انہوں نے امام کے دیر سے آنے کو ناپسند کیا اور فرمایا:«إِنَّا كُنَّا قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا هَذِهِ»، وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ۔ہم اس وقت (نمازِ عید ) سے فارغ ہو جایا کرتے تھے ۔ اور اس وقت نمازِ چاشت کا وقت تھا۔(سنن ابی داؤ د اور اس کی سند صحیح ہے ۔ حدیث نمبر:1135)
اس حدیث سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ نبی ﷺ نماز ِ عید جلدی ادا کیا کرتے تھے ۔ البتہ   نبی ﷺ  عید الفطر کی نماز میں تھوڑی سی تا خیر کیا کرتے تھے ۔ اور  عید الاضحیٰ کی نماز میں جلدی کیا کرتے تھے ۔ تاکہ مسلمان جلد سے جلد جا کر اپنے جانوروں کو ذبح کریں ۔
 اسی طرح نماز ِ عید سے پہلے نہ تو اقا مت کہی جائے گی اور نہ ہی نماز پڑھی  جائے گی ۔ اللہ کی توفیق سے ہم نے   اس مختصر سے آرٹیکل میں چند عید کے احکامات کو بیان  کیا ہے ۔  ان  شاء اللہ   عید کے احکامات پر مزید بھی لکھنے کی کوشش کریں گے۔ اللہ ہمیں اپنی  زندگی دین کے مطابق گزرانے کی تو فیق عطا  فرمائے ۔ اور ہم 
سے اپنے سچے دین کی خدمت کا کام لے لے ۔ آمین !
جانور کو ذبح کرنے کی شرائط جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔




No comments:

Post a Comment