کیا قربانی کرنا بے رحمی ہے؟
عید الاضحیٰ کی آمد آمد ہے ۔ اس خوشی کے موقع پر مسلمان
اللہ کی راہ میں جانور قربان کرتے ہیں۔
اسی مناسبت سے اسے عیدِقربان بھی کہتے ہیں ۔ موجودہ دور میں جس طرح سائنسی ترقی ہورہی ہے
۔ کچھ اسلام مخا لف لوگ اسلام کے متعلق اشکالات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ تاکہ لوگ
اسلام سے دور ہو جائیں ۔
اس بات کو اچھی طرح
ذہن نشین کر لیں کہ سائنس لاکھ مرتبہ بھی
غلط ہو سکتی ہے لیکن قرآن کا ایک لفظ اور نبی ﷺ کی زبا ن اقدس سے نکلا
ہو ا ایک کلمہ بھی غلط نہیں ہو سکتا ہے ۔
موجودہ دور میں اسلام مخا لف لوگوں نے ایک اشکال یہ پیدا کیا ہے کہ مسلمان جو قربانی کرتے ہیں یہ بے رحمی ہے اور ظلم ہے ۔ اس سے جا نوروں کا خا تمہ ہو رہا
ہے ۔
آج کی اس بحث میں ہم ان کے اس سوال کا جواب بھی دیں گے ۔
مزید ان کے سامنے ہم اپنے بھی چند
اعتراضات رکھیں گے ۔
انسان کی زندگی کا
ایک ہی مقصد ہے اور وہ اللہ نے اپنی کتاب قرآن میں بیان کیا ہے ۔ اللہ نے فر مایا: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا
لِيَعْبُدُونِ۔
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اور صرف اپنی عبادت کے لیئے پیدا کیا ہے ۔(سو رۃ الذاریات ،آیت نمبر:56)
جو لوگ یہ اعترا ض
کرتے ہیں وہ اللہ اور اس کے بندے کے درمیان جو تعلق ہوتا ہے اس حقیقت اور اس ذوق کو نہیں سمجھتے ۔ انہیں
کیا پتا کہ کیا خالق اور مخلوق کا تعق کیا ہے ۔ جب انسا ن اس
کے حکم پر اپنی جان کی بازی لا سکتا ہے تو اس سے زیادہ کس چیز کی اہمیت ہو سکتی ہے ۔ اللہ کی محبت کی خاطر حضرت ابراہیم علیہ السلام
کا اپنے چہیتے بیٹے کی گردن پر چھری چلا دینا
جب یہ بے رحمی نہیں ہے تو عید
الاضحیٰ کے موقع پر جو ہم جانور ذبح کرتے
ہیں وہ کیسے بے رحمی کا ثبوت ہو سکتا ہے ؟
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ نے جانوروں کو انسان کی خد
مت کے لیئے ہی پیدا کیا ہے ۔ لہذا جائز طریقے سے انسان ان سے فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔
مزید اگر ہم جانوروں کو اپنی خوراک کے
لیئے استعما ل نہ کریں تو دیگر جانور ان
کا خاتمہ کردیں گے ۔ یا یہ خود ہی یہ ایک دوسرے کو ماریں گے۔
اسی طرح اگر ہم جانوروں کو اپنی خوراک کے لیئے استعمال نہ کریں تو دنیا میں باقی خورنوش اشیاء کی کمی پیدا ہو
جائے گی ۔ اسی طرح ان اشیاء کی قیمتوں
میں اضافہ ہو جائے گا۔ مزید اگر ہم جانوروں کو ذبح نہ کریں تو یہ جانور بیکار
میں دنیا میں بڑھ جائیں گے ۔
جس کی وجہ سے دنیا میں ہمارے لیئے
ہی یہ مصیبت کا باعث بنیں گے ۔
قربانی کے احکام جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔
قربانی کے گوشت کی تقسیم کا طریقہ کار جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
جانوروں پر رحم کے متعلق احادیث رسول ﷺ
پہلی حدیث :
جاہلیت میں لوگ
زندہ جانو ر کے جسم سے گوشت کاٹ لیتے تھے اور کاٹے ہوئے حصے پر دوائی لگا دیتے۔ اس طرح ان کی ضرورت
پو ری ہو جاتی تھی اور جانور بھی بچ جاتاتھا ۔ لیکن اس سے جانور کو شدید
تکلیف ہوتی تھی ۔ ہمارے نبی ﷺ نے اس سے منع فرما یا دیا ۔ حضرت ابو واقد اللیثی
رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: «مَا قُطِعَ مِنَ
الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ فَهِيَ مَيْتَةٌ»جانور کے جسم سے زندہ حا لت میں جو بھی کاٹا جائے وہ حرام ہے ۔(سنن ابی داؤد اور اسکی سند صحیح ہے ۔ حدیث
نمبر:2858)
جانور کو ذبح کرنے کے آدا ب جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔
قربانی کی شرائط جاننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔
دوسری حدیث :
اسلام نے اگر جانور ذبح
کرنے کی اجازت دی ہے تو ساتھ تلقین کی ہے
کی تیز چھری کے ساتھ جانور کو ذبح کیا
جائے ۔ کند چھری کے ساتھ جانور کو ذبح نہ
کیا جائے تاکہ اسے کم سےکم تکلیف ہو۔ حضرت
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: وَإِذَا ذَبَحْتُمْ
فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، فَلْيُرِحْ
ذَبِيحَتَهُ ۔جب تم جانور کو
ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو ۔ اور اپنی
چھری کو اچھی طرح تیز کرلے اور اپنے
ذبیحے کو راحت پہنچائے ۔(صحیح مسلم
،حدیث نمبر:1955)
ان تمام احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام اگر
جانور کو ذبح کرنے کی ا جازت دیتا ہے
تو تب بھی اس کے ساتھ احسان کا درس
دیتا ہے ۔ اس سے معلوم ہو اکہ اسلام میں بے رحمی نہیں ہے ۔ بلکہ اسلام رحم کی تلقین کرتا ہے ۔ مزید اسلامی تاریخ سے بھی ہمیں ایسے واقعات
ملتے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسلام
جا نوروں سے رحم کی ہی تلقین کرتا ہے ۔
چنداعتراضات ملحدین پر:
جو لوگ یہ اعترا ض کرتے
ہیں کہ جانور کو ذبح کرنا بے رحمی ہے
تو ہم ان سے یہ سوال کر سکتے ہیں کہ :
1-رحم کے علمبردارو! سائنس کہتی
ہے کہ نباتات میں بھی زندگی ہوتی
ہے ۔ پھر تم بتا ؤ کہ درختوں کو اپنے فائدے کے لیئے ، بلاضرورت اور سازو سامان کے لیئے بلا تامل کیوں
کاٹتے ہو؟
2-موجودہ دور میں سائنس
کہتی ہے کہ ایک انچ فضا میں دس کروڑکے
قریب چھوٹے چھوٹے کیڑے ہوتے ہیں ۔ تم ان
کیڑوں کو اپنے پاؤں تلے رون دیتے ہو ۔ بتاؤ ! کیا تمہیں رحم نہیں آتا؟
3ـ اسی طر ح سائنس بتا تی ہے
کہ پانی
میں چھوٹے چھوٹے کیڑے ہوتے ہیں جن کو تم پیتے وقت ،ہنڈیا پکاتے ہوئے ، پانی گرم کرتے ہوئے ان سب کو تلف کرتے ہو۔ کیا یہ بے رحمی نہیں ؟
4- نہروں کا پانی جب کھیتوں تک پہنچتا یا جاتا ہے تو اس سے کئی مچھلیوں اور آبی مخلوق کی زندگیاں خطرے
میں آجاتی ہیں ۔ اب تم پر فرض ہے کہ تم لوگوں کو کھیتی کرنے سے روکو کیونکہ اس سے آبی مخلوق کو خطرہ ہے ۔ اس لیئے کہ تم رحم کے
علمبردار ہو ۔
5ـ رحم کے علمبردارو!
مچھروں اور پاگل کتوں کو اپنے فائدے کے لیئے اور تکلیف سے بچنے کے
لیئے اپنے ہاتھوں سے یا
زہریلی دوائی دے کر مار د یتے ہو ۔ ان پر بھی رحم کرو کیونکہ ان میں بھی جان
ہوتی ہے ۔
اسلام مخالف لوگوں کے اس
اعتراض کہ قربانی کرنا بے رحمی ہے ۔ اللہ کی توفیق سے ہم نے اس کا جواب دینے کی
کوشش کی ہے ۔ اللہ ہماری سوچ و فکر کو
درست رکھے ۔ اور ہمیں اپنے دین کی خدمت کے لیئے چن لے ۔ ہم اللہ
کے حضو ر دعا گو ہیں کہ اللہ ہم سے
اپنے دین کی تقویت کا کام لے لے۔ آمین !
قربانی کا صحیح وقت کیا ہے؟جانیئے!
No comments:
Post a Comment