جانور کو ذبح کرنے کی شرائط
اللہ نے مسلمانوں کے لیئے دو خوشی کے دن رکھے
ہیں ایک عید الفطر اور ایک عید الاضحیٰ ۔
عید الفطر یہ رمضان المبارک کے بعد آتی ہے اور مسلمان اس دن خوشی مناتے ہیں ۔ عید الاضحیٰ یہ حج کے بعد آتی ہے ۔ اس موقع پر
مسلمان اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی
سنت کو زندہ کرتے ہیں ۔ اور اللہ کی راہ میں جانور کو ذبح کرتے ہیں ۔
اسلام
ایک کامل دین ہے ۔ یہ ہمیں ہمیشہ
ہر معاملے میں احسان اور حسن ِ سلوک کا
درس دیتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام
نے جانور کو ذبح کرنے کے معاملے میں شرائط مقرر کی ہیں ۔ آج کے اس آرٹیکل میں ہم جانور کو ذبح کرنے کی
شرائط بیان کریں گے ۔ کسی بھی جانور کو
ذبح کرنے کی 09 شرائط ہیں جو کہ ندرجہ ذیل ہیں :
(1)ذبح کرنے والا شخص عاقل ہو :
جس آدمی کو عقل نہیں ہے ۔ اور وہ وہ درست سوال و جواب کرنے کا بھی اہل نہیں ہے
تو ایسے جانور کے ذبح کیئے جانور کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا ۔
یعنی مجنون اور شرابی وغیرہ کے
ذبیحے کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا
کیونکہ یہ لوگ قوت ارادہ نہیں رکھتے ہیں ۔
(2)ذبح کرنے والا شخص مسلمان ہو یا کتابی ہو :
کتابی سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ۔ یعنی اگر
یہود و نصاریٰ کسی جانور کو ذبح کرتے ہیں لیکن اس پر نام اللہ کا لیتے ہیں تو اس
گوشت کو ہم کھا سکتے ہیں ۔ اللہ نے فرمایا: الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا
الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ۔آج کے دن تمہارے لیئے
پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی اور
اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیئے حلال ہے ۔(سورۃ المائدہ ، آیت نمبر:05)اس آیت
سے ہمیں یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اہل ِ کتاب کے علاوہ کسی اور مذہب جیسے ہندو ، مجوسی وغیرہ ان کا
ذبیحہ مسلمان کے لیئے حلال نہیں ہے۔
اسی طرح مسلمان چاہے فاسق ہو یا بدعتی ہو اس کا ذبح کیا ہوا جانور حلا ل ہے ۔ اسی طرح
اگر کوئی بچہ جو کہ سمجھدار ہو یا کوئی عورت جا نور ذبح کر لے تو اس کا ذبح کیا ہوا جانور بھی حلال ہو
گا ۔ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی لونڈی
جبل ِ سلع پر بکریاں چرا رہی تھی ۔ایک بکری کو کچھ ہوگیا تو اس (لونڈی) نے
اس کو پکڑ کر تیز پتھر سے ذبح کردیا ۔لوگوں نے نبی ﷺ سے اس (بکری ) کے متعلق پوچھا
تو نبی ﷺ نے فرمایا: اسے کھا لو ۔(صحیح البخاری ، حدیث نمبر: 5505)
(3)جانور کو ذبح کرنے کا ارادہ ہو :
جانور کو ذبح
کرنے کی شرائط میں سے تیسری شرط یہ بھی ہے
کہ جانور کو ذبح کرنے کا ارادہ بھی ہو ۔
اگر جانور کو ذبح کرنے کا ارادہ نہیں ہے تو ایسا جانور حلال نہیں ہوگا ۔ مثلا ایک شخص کسی چیز کو کاٹ رہا تھا اور اس کے قریب
ہی جانور بھی کھڑ اتھا ۔ اچانک چھری اس
کے ہاتھ سے نکلی اور سیدھی جانور کے حلق میں جالگی اور جانور اسی وجہ سے مر گیا ۔ تو ایسا جانور
حلال نہیں ہوگا کیونکہ اس انسان نے پہلے
اس جانور کو ذبح کرنے کا ارادہ ہی نہیں کیا تھا ۔
حضرت عمر بن
خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺکو فرماتے ہوئے سنا:إنما الأعمال بالنيات، وإنما لكل امرئ ما نوى۔ اعمال کا
دارومدار نیتوں پر ہے ۔ ہر شخص کو وہی ملتا ہے جس کی اس نے نیت کی ۔(صحیح البخا ری
، حدیث نمبر: 01)
(4)جانور کو غیر اللہ کے لیئے ذبح نہ کرے:
ہم
جس جانور کو بھی ذبح کریں اس کے لیئے
شرط ہے کہ ہم اس جانور کو غیر اللہ کے لیئے ذبح نہ کریں جیسے بت ، قبر یا کسی اور
کے نا م پر ۔ اگر ہم کسی جانور کو غیر اللہ کے نام پر ذبح کریں گے تو ایسا جانور
حرام ہو جائے گا۔اللہ نے فرمایا: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ۔۔۔۔۔۔۔۔ وَمَا ذُبِحَ
عَلَى النُّصُبِ۔تم پر مردار اور
خون حرام کر دیئے گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔اور وہ جانور بھی حرام کر دئے گئے ہیں جو کہ کسی پر ستش گاہوں پر ذبح کئے گئے ہوں۔(سورۃ المائدہ ، آیت نمبر:03)
بلکہ جو شخص
جانور کو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرتا ہے نبی ﷺ نے ایسے شخص پر اللہ
کی لعنت کی بد دعا کی ہے ۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ
عنی فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:لَعَنَ اللهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ
اللهِ۔ اللہ اس شخص پر لعنت کرے جس شخص نے غیر اللہ کے لیئے ذبح
کیا ۔(صحیح مسلم ، حدیث نمبر:1978) یہ
جانور کو ذبح کرنے کی شرائط میں سے ہے ۔
اس لیئے اگر کوئی شخص غیر اللہ کے لیئے
ذبح کرتا ہے تو ایسے شخص کی قربانی کو
اللہ قبول نہیں کرتے ہیں ۔
(5)جانور کو ذبح کرتے ہوئے اس پر غیر اللہ کا نام نہ لیا جائے:
جو شخص جانور کو ذبح کرتے ہوئے غیر اللہ کا نام لیتا ہے تو
ایسا جانور بھی حرام ہے ۔ اللہ نے فرمایا:إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ
الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ۔بے شک اللہ نے مردار
،خون ، سور کا گوشت اور جس جانور
پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو اس جانور
کو تم پر حرام کیا ہے ۔(سورۃ البقرۃ ، آیت نمبر:173)
(6)جانور کو ذبح کرتے ہوئے اس پر اللہ کا نام لیا جائے:
جب ہم جانور کو ذبح کریں تو ہمیں اسکی گردن پر
چھری چلاتے ہوئےاللہ کا نام لینا چاہیئے کیو نکہ یہ جانور کو ذبح کرنے کی شرائط میں سے ہے ۔ اللہ نے
فرمایا: فَكُلُوا مِمَّا
ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كُنْتُمْ بِآياتِهِ مُؤْمِنِينَ۔جس
جانور کو ذبح کرتے ہوئے اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اگر تم مومن ہو تو ا یسے جانور کو کھا لیا
کرو۔(سورۃ الانعام ، آیت نمبر:118)
حضرت
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلُوا۔جو چیز خون بہادے
اور اس (جانور) پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھا لیا کرو۔(صحیح
البخاری ، حدیث نمبر:2507)
اس حدیث مبارکہ میں نبی ﷺ نے جانور کے حلال ہونے
کے لیئے اس پر اللہ کا نام لینے کی شرط لگائی
ہے ۔ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر اللہ کا نام نہیں لیتا تو ایسے شخص کے کیئے ہوئے
ذبیحے کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا ۔ اور شرط یہ ہے
کہ جب انسان ذبح کرنے کا ارادہ کرے اس وقت اللہ کا نام لے ۔ اگر ذبح کرنے
اور اس کےا س ارادے میں کافی فاصلہ آگیا ہے تو یہ اس کو فائد ہ نہیں دے گا ۔
ذبح
کرتےہوئے اللہ کا نام منہ سے ادا کرنا
ضروری ہے ۔ اگر کوئی شخص بول نہیں سکتا تو ایسا شخص اگر اشارہ کردے تو اسے اشارہ
ہی کفایت کر جائے گا۔
(7)دانت اور ناخن کے علاوہ کسی اور تیز اوزار سے جانور کو ذبح کرے:
اگر کوئی شخص دانت یا نا خن کے ساتھ جانور کو ذبح
کرتا ہے تو ایسے شخص کا ذبیحہ حلال نہیں
ہوگا ۔ کیونکہ یہ جانورکو ذبح کرنے کی
شرائط میں سے ہے ۔ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنی بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول
ﷺ نے فرمایا: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ
اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلُوا لَيْسَ السِّنَّ، وَالظُّفُرَ۔دانت اور نا خن کے علاوہ جس
چیز سے بھی خون بہہ جائے اور اس پر اللہ
کا نام لیا گیا ہو تو ایسا جانور کھا لیا کرو۔(صحیح البخاری ، حدیث نمبر:2507)
اگر کوئ شخص تیز اوزار کے علاوہ کسی اور چیز سے جیسے گلا گھونٹ کر ، بجلی لگا
کر یا سر میں کوئی چوٹ لگا کر جانور کو مارے ۔ تو ایسے طریقوں سے ذبح کیا گیا
جانور حلال نہیں ہوگا چاہے اس طریقے سے اس کا خون بھی بہہ جائے۔
(8)خون کا بہنا :
خون کا بہنا یہ بھی
جانور کو ذبح کرنے کی شرائط میں سے ہے ۔ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنی بیان کرتے ہیں کہ اللہ
کے رسول ﷺ نے فرمایا: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ،
فَكُلُوا لَيْسَ السِّنَّ، وَالظُّفُرَ۔دانت اور نا خن کے علاوہ جس چیز سے بھی خون بہہ جائے اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو ایسا
جانور کھا لیا کرو۔(صحیح البخاری ، حدیث نمبر:2507)
اس کی دو حالتیں ہو سکتی ہیں ۔ اگ تو جانور بھا گ گیا ہے ،
یا کسی کنویں میں گر گیا ہے یا اسی جگہ چلا گیا ہے جہاں اسے پکڑنا ممکن نہیں ہے ۔
تو ایسی صور ت میں زبح کرنے والا جانور کے
کسی بھی حصے پر وار کردے جس سے اس کا خون بہہ جائے اور وہ اسی وجہ سے مر جائے ۔تواس
جانور کا کھا نا حلال ہو گا۔ جنگ میں جب صحابہ رضی اللہ عنھم کو مال ِ
غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں تو ان میں سے ایک اونٹ بھاگ کھڑا ہو ا۔ تو حضرت
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم اس پر سخت تیر اندازی کر کے اس کو
گرا لیا ۔(صحیح مسلم ، حدیث نمبر:1968)
دوسری حالت یہ ہے
کہ جانور مکمل طور پر انسا ن کے قبضے میں ہے تو ایسی صورت میں ہم جانور کے گلے پر ہی چھری چلائیں گے ۔ اور
اسی طریقے سے جانور کا خون بہائیں گے ۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما
فرماتے ہیں کہ :«الذَّكَاةُ فِي
الحَلْقِ وَاللَّبَّةِ»جانور کو حلق اور سینے سے اوپر والے خالی حصے کے
درمیان سے ذبح کیا کرو۔(اسے بخاری نے تعلیقا روایت کیا ہے )
(9) جانور کو ذبح کرنے کی شرعی طور پر اجازت ہو ۔
اگر کسی جانور کو
شرعی طور پر ذبح کرنے کی اجاز ت نہیں ہے تو اس کی دو اقسام ہیں :
1۔جو چیز حرام ہو اور اس کا تعلق اللہ سے ہو :
جو چیزحرام ہو اور اس کا تعلق اللہ سے ہو تو ایسی چیز حرام
ہو گی اگر چہ وہ اسے ذبح کرلے ۔ جیسے حرم
میں یا حالت احرام میں شکار کرنا۔
اللہ نے فرمایا:وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا
دُمْتُمْ حُرُماً۔جتنی دیر میں تم حالت ِ احرام میں ہو تم پر خشکی کا شکار
حرام کر دی گیا ہے۔(سورۃ المائدہ ، آیت نمبر:96)
2۔جو چیز حرام ہو اور اس کا تعلق مخلوق سے ہو :
جیسے وہ
جانور چوری کا ہو ۔ یا وہ جانور کسی نے کسی سے چھینا ہو ۔ اس میں علماء کا اختلاف ہے ۔ ایک گروہ کے
نزدیک ایسا جانور حلال ہے ۔ ایک گروہ کے نزدیک ایسا جانور حرام ہے ۔ ہم اس میں سے
ایک درمیانہ موقف نکا لنے کی کوشش کریں گے ۔ مثلا اگر وہ جانور چوری کا ہے تو جس
جس کو پتا ہے کہ یہ جانور چوری کا ہے تو ان کے لیئے وہ جانور حرام ہو گا ۔ اور جن
کو نہیں پتا ان کے لیئے وہ جانور حلال ہو گا ۔واللہ اعلم ! اللہ کی مدد سے ہم نے قرآن و حدیث کی روشنی میں
جانور کو ذبح کرنے کی شرائط ذکر کی ہیں ۔
اللہ ہمیں ہمیشہ صحیح رستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے دین ِ اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی
تو فیق عطا فرمائے ۔ آمین !
No comments:
Post a Comment