عشرہ ذوالحجہ کی اہمیت و فضیلت
اللہ تعالیٰ اس
کائنات کے خالق ومالک ہیں ۔ساری کائنات
کا نظام اللہ چلاتے ہیں ۔جس طرح اللہ
نے فرشتوں میں حضرت جبریل علیہ
السلام کو فوقیت دی ہے ۔ نبیوں میں محمد ﷺ کو فضیلت عطا کی ہے ۔ مہینوں
میں رمضان کو برتری دی ہے ۔ اسی طرح اللہ نے ایام میں ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کو فوقیت عطاکی ہے ۔ عشرہ ذوالحجہکی اہمیت و فضیلت کا علم ہونا ہمارے لیئے یہ ضروری
ہے کیونکہ ان دنوں کو اللہ نے انتہائی اہم مقام عطا کیا ہے ۔
ذوالحجہ اسلامی
تاریخ کا اہم مہینہ ہے ۔بعض وجوہات
کی بنا پر اس کو امتیاز اور فضیلت حاصل ہے ۔خصوصا ذوالحجہ کا پہلا
عشرہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ آج کی اس بحث میں ہم ذوالحجہ اور عشرہ ذوالحجہ کی اہمیت و فضیلت بیان کریں گے :
(1)حرمت کا مہینا :
ذوالحجہ حرمت والا
مہینہ ہے ۔ اس اعتبار سے اس مہینے میں جنگ و جدل سے ہمیں پرہیز کرنا چاہیئے ۔ حتیٰ کہ اگر دشمن بھی حملہ آور ہو جائے تب بھی
اس پر حملہ کرنے میں بھی ہمیں پہل نہیں
کرنی چاہیئے ۔
اللہ نے فرمایا: إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ
اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ
مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ
أَنْفُسَكُمْ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ
كَافَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ۔جس دن سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا کیئے ہیں
تب سے مہینوں کی تعداد بارہ ہے ۔ ان میں
چار مہینے حرمت والے ہیں یہ ایک مضبو ط
دین ہے سو تم ان دنوں میں اپنی جانوں پر ظلم مت کرو ۔جس طرح مشرک تم سے ہر حال میں
لڑتے ہیں اسی طرح تم بھی ہر حال میں ان سے لڑو ۔ اور جان لو کہ اللہ متقین کے ساتھ
ہے ۔(سورۃ التوبہ ، آیت نمبر:36)
اس
آیت مبارکہ سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ
مہینوں کی تعداد بارہ ہے ۔ اور ان بارہ مہینوں میں چار مہینے حرمت والے ہیں ۔ وہ
چار مہینے کون سے ہیں اس کی وضاحت نبی ﷺ کی مندرجہ ذیل حدیث میں ہے :
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت
کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: السَّنَةُ اثْنَا
عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلاَثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو
القَعْدَةِ وَذُو الحِجَّةِ وَالمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ ۔سال بارہ مہینوں کا
ہوتا ہے ۔ ان میں چار مہینے حرمت والے ہیں ۔ ان مہینوں میں تین مہنے مسلسل ہیں ۔
ذیقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم اور (چوتھا
مہینہ ) رجب ہے ۔(صحیح البخاری ، حدیث نمبر:3197)
(2)حج کا مہینا :
ذوالحجہ اس اعتبار سے
بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اس مہینے میں مسلمان حج جیسے مقدس فریضے کو ادا کرتے ہیں
۔ اس مقدس فریضے کی ادائیگی کے لیئے مسلمان
خانہ کعبہ جاتے ہیں اور اس مقدس فریضے کو ادا کرتے ہیں ۔ اس عظیم عبادت سے مسلمانوں کی وحدت کا اظہار
ہوتا ہے کہ تمام امیرو غریب ایک ہی طرح کے
لباس اور ایک ہی صف میں اللہ کی بارگاہ میں کھڑے ہوکو اللہ کو راضی کرنے کی کوشش
کرتے ہیں ۔
(3)ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن :
عشرہ ذوالحجہ کی وجہ سے ذوالحجہ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے ۔ ان ایا م میں کی گئی عبادت
کا اجر دوسرے دنوں سے افضل اور برتر ہے
۔ عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت اس بات سے بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ نے دس دنوں
کی قسم کھائی ہے ۔ اللہ نے فرمایا: وَالْفَجْرِ ۔ وَلَيَالٍ عَشْرٍ۔مجھےفجر کے وقت کی قسم اور دس دنوں کی قسم ہے ۔(سورۃ الفجر ، آیت نمبر: 02-01)
اکثر مفسرین اس آیت میں دس دنوں سے مراد
ذوالحجہ کے پہلے دس دن ہیں ۔ ان ایام یعنی عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت مندرجہ ذیل
حدیث سے بھی ثابت ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے
فرمایا:
«مَا العَمَلُ فِي أَيَّامٍ أَفْضَلَ مِنْهَا فِي
هَذِهِ؟» قَالُوا: وَلاَ الجِهَادُ؟ قَالَ: «وَلاَ الجِهَادُ، إِلَّا رَجُلٌ
خَرَجَ يُخَاطِرُ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، فَلَمْ يَرْجِعْ بِشَيْءٍ»ذوالحجہ کے دس دنوں سے
افضل کوئی عمل نہیں ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے پوچھا :کہ کیا جہاد بھی نہیں
؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:جہاد بھی نہیں
البتہ وہ شخص جو اپنی جان ومال و خطر ہ میں ڈال کر نکلا اور کچھ بھی لیکر واپس نہیں آیا ۔(یعنی اللہ کے
راستے میں شہید ہوگیا ۔) (صحیح البخاری ، حدیث نمبر:969)
اس حدیث سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم عشرہ ذوالحجہ میں جو بھی عمل کرتے
ہیں وہ فضیلت کے اعتبار سے اپنی انتہا کو پہنچتا ہے ۔ اور ان دنوں میں کیئے گئے عمل کا کوئی بھی عمل
مقابلہ نہیں کرسکتا ۔ البتہ جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے راستے میں قربان کردیتا ہے
تو ایسے شخص کا عمل ان دنوں میں کئے گئے
عمل کے برابر یا اس سے بھی افضل ہے ۔
(4)ذوالحجہ کے پہلے نو دنوں
کا روزہ رکھنا :
عشرہ ذوالحجہ کو اس قدر فضیلت حاصل
ہے کہ نبی ﷺ اس مہینے کے پہلے نو دنوں کا
روزہ رکھا کرتے تھے ۔نبی ﷺ کی بعض بیویاں بیان کرتی ہیں کہ : «كَانَ رَسُولُ
اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ۔رسول ﷺ ذوالحجہ
کے پہلے نو دنوں کا روزہ رکھا کرتے تھے ۔(سنن ابی داؤد اور اسکی
سند صحیح ہے ۔ حدیث نمبر:2437)
ایک تعارض کا حل :
اوپر والی حدیث سے یہ بات
ثابت ہوتی ہے کہ نبی ﷺ ذوالحجہ کے پہلے نو دنوں کا روزہ رکھا کرتے تھے ۔ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ
فرماتی ہیں کہ : «مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَائِمًا فِي الْعَشْرِ قَطُّ»میں نے نبی ﷺ کو عشرہ ذوالحجہ میں کبھی بھی حالت روزہ میں نہیں دیکھا ۔(صحیح مسلم ، حدیث نمبر:1176)
امام نووی رحمہ اللہ
علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ
عنہ کی یہ حدیث عشرہ ذوالحجہ کے روزوں کی کراہت کا وہم ڈالتی ہے ۔ لیکن ایساہر گز نہیں ہے بلکہ عشرہ ذوالحجہ کے
روزے رکھنا مستحب ہے۔ خصوصا نو ذوالحجہ کا
روزہ رکھنا جس کی فضیلت احادیث سے ثابت ہے ۔
ممکن ہے کسی سال نبی ﷺ نے کسی بیماری یا سفر کی وجہ سے
روزے نہ رکھے ہوں ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے نبی ﷺ کو ان
دنوںمیں روزہ رکھتے ہوئے نہ دیکھا ہو ۔ لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی ﷺ نے عشرہ ذوالحجہ (یعنی ذوالحجہ کے پہلے نو دنوں کے ) کے روزے نہیں رکھا کرتے تھے
۔
(5)عرفہ کے روزے کی فضیلت :
ذوالحجہ کے دس دنوں میں
ایک دن عرفہ کا بھی ہوتا ہے ۔ یوم
ِعرفہ نو ذوالحجہ کو کہتے ہیں ۔ اگرچہ
نبی ﷺ ذوالحجہ کے نو دنوں کا بھی روزہ
رکھا کرتے تھے لیکن اس دن روزہ رکھنا انتہائی افضل عمل ہے ۔ اس عمل کی فضیلت
مندرجہ ذیل حدیث سے ثابت ہوتی ہے ۔حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ نبی ﷺ سے یوم ِ عرفہ کے روزے کی فضیلت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: «يُكَفِّرُ السَّنَةَ
الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ»(یومِ عرفہ کا روزہ )
گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کو مٹادیتا ہے ۔(صحیح مسلم ،حدیث نمبر:1162)
- ایک سوال :
ہم ادھر ایک سوال کرسکتے ہیں کہ
آئندہ سال کے اللہ کس طرح گناہ معاف کریں گے حالانکہ آئندہ سال کے تو اس نے
ابھی گنا ہ کیئے ہی نہیں ہیں ؟ اس کا ایک
جواب یہ ہے کہ اللہ انسان کو آئندہ سال
میں گناہوں سے محفوظ رکھیں گے ۔ اور دوسرا
جواب یہ بھی ہے کہ اللہ انسان کو اس روزے
کی بدولت اس قدر ثواب اور رحمت سے نوازیں گے کہ یہ رحمت و ثواب انسان کے آئندہ
گناہوں کا کفارہ بن جائے گا ۔
اللہ کی خاص مدد سے ہم نے اس آرٹیکل میں
عشرہ ذوالحج کی اہمیت و فضیلت کو بیان کیا ہے ۔ مزید ہم نے کچھ سوالات کا
بھی ازالہ کیا ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہماری عبادات میں اخلاص پیدا
فرمائے اور ہمیں ریاکاری سے محفوظ فرمائے۔
آمین !
No comments:
Post a Comment