جانور کو ذبح کرنے کے آداب - Islamic Knowledge

جانور کو ذبح کرنے کے آداب

جانور کو ذبح کرنے کے آداب

جانور کو ذبح کرنے کے آداب

جانور کو ذبح کرنے کے آداب یہ موجودہ ایام کا ایک اہم  معاملہ ہے ۔  اسکی وجہ یہ ہے کہ   عید الاضحیٰ کی آمد آمد ہے ۔ اس  موقع پر مسلمان اللہ کی راہ میں اپنی اپنی حیثیت کے مطابق جانور کی قربانی کرتے ہیں ۔ اسلام نے  جہاں جانور کو ذبح کرنے کی شرائط مقرر کی ہیں ۔ وہیں اسلام ہمیں جانور کو ذبح کرنے کے آداب بھی سکھاتا ہے ۔
ہمیں ان آداب کا لازمی طور پر پتا ہونا چاہیئے تاکہ ہم  اس خوشی کے موقع پر صحیح نبوی طریقے کے مطابق اپنے جانور کو اللہ کے راستے میں قربان کرسکیں ۔   ذیل میں ہم اللہ کی مدد سے ان آداب کا ذکر کریں گے :

جانورکوذبح کرنے کی شرائط جاننے کے لیئے اس لنک پر کلک کریں

(1)جانور کو ذبح کرتے ہوئے اس کے ساتھ احسان کرنا:

اسلام ہمیں  زندگی کے ہر معاملے میں احسان کا درس دیتا ہے ۔ حالت جنگ میں بھی اسلام ہمیں  کافروں کو قتل کرتے ہوئے انکی لاشوں کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ بلکہ یہی حکم دیتا ہے کہ ان کو اچھی طرح قتل کرو ۔
اسی طرح اسلام ہمیں جانوروں  کو ذبح کرنے کے آداب سکھا تا ہے ۔ ان آداب میں سب سے پہلا ادب یہ ہے کہ جب ہم جانور کو ذبح کریں تو ہم اس کے ساتھ احسان کریں ۔ جانور کو ذبح کرتے ہوئے احسان کا یہ مطلب ہے کہ ہماری چھری وغیرہ تیز ہو ۔ اور ہم اس چھری کو جانور کی گردن پر پوری قوت اور تیزی سے چلادیں ۔ تاکہ جانور کو کم سے کم تکلیف ہو ۔
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول ﷺ سے دو چیزیں یاد کی ہیں  کہ : «إِنَّ اللهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، فَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ»بے شک اللہ نے ہر چیز پر احسان کو فرض کیا ہے ۔ پس جب تم (جنگ میں ) قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو۔ اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو ۔اپنی چھری کو تیز کرلیا کرو اور اپنے ذبیحے کو راحت پہنچایا کرو ۔(صحیح مسلم ، حدیث نمبر:1955)

(2)اونٹ کو کھڑا کر اور اسکا بایاں بازو باندھ کر اسے نحر  کریں :

یہ بات بھی جانورکو ذبح کرنے کے آداب میں ہے کہ جب ہم اونٹ کی قربانی کریں تو  اسے کھڑا کرکے  اور اسکا بایاں بازو باندھ کر اسے نحر کریں ۔اللہ نے فرمایا: فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافّ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سورۃ الحج ، آیت نمبر: 36)
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ كَانُوا «يَنْحَرُونَ الْبَدَنَةَ مَعْقُولَةَ الْيُسْرَى قَائِمَةً عَلَى مَا بَقِيَ مِنْ قَوَائِمِهَا»نبی ﷺ اور آپکے صحابہ  اونٹنی کا بایاں پاؤں باندھ کر  اسے نحر کیا کرتے تھے  جبکہ وہ اپنی باقی (تین)ٹانگوں پر کھڑی ہوتی تھی۔(سنن ابی داؤد ا ور اس کی سند صحیح ہے ۔ حدیث نمبر:1767)

(3)اونٹ کے علاوہ اگر کوئی جانور ہو تو اسے پہلو کے بل لٹا کر ذبح کرے:

یہ بات جانوروں کو ذبح کرنے کے آداب میں سے ہے کہ  اگر اونٹ کے علاوہ اگر کوئی جانور ہوتو اسے ہم پہلو کے بل لٹا کر ذبح کریں ۔ اور اسکی گردن کے ایک جانب پاؤں بھی رکھیں ۔کیونکہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کا یہی طریقہ کار تھا ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:«ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ، فَرَأَيْتُهُ وَاضِعًا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا، يُسَمِّي وَيُكَبِّرُ، فَذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ»نبی ﷺ نے دو سیاہ سفید رنگت والے  دنبوں کی قربانی کی ۔ میں نے آپ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ  نے انکی گردنوں پر پاؤں رکھا  ، اللہ کانام لیا اور تکبیر کہی ۔ پھر آپ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ۔(صحیح البخاری ، حدیث نمبر:5558)
اگر ہم جانور کو بائیں پہلو پر لٹائیں تو ایسا کرنے سے جانور آسانی سے ذبح ہو جائے گا ۔ لیکن اگر کوئی آدمی دائیں ہاتھ سے کرنے والے کام بائیں ہاتھ سے کرتا ہے تو وہ اپنے جانور کو دائیں پہلو پر لٹائے۔ ایساکرنے میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے  کیونکہ اہم بات جانور کو راحت پہنچانا ہے ۔
مزید   ہمیں یہ بات بھی پتا چلتی ہے کہ انسان کو اپنا جانور خود اپنے ہاتھ سے ہی ذبح کرنا چاہیئے ۔ لیکن اگر ہم کسی سے ذبح کروا بھی لیتے ہیں تو اسمیں بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔ کیونکہ یہ عمل بھی حدیث سے ثابت ہے ۔

(4)جانو ر کو ذبح کرتے ہوئے تین  چیزوں کو  طور مکمل پر کاٹیں :

1۔حلق:

ذبح کرتے ہوئے جانور کے حلق کو کاٹنا ضروری ہے ۔ یہ وہ  نالی ہوتی ہے جہاں سے جانور سانس لیتا ہے ۔  کیونکہ اس  رگ کے کٹنے سے جانور کا سانس رک جاتا ہے  جس کے رک جانے سے جانور کی بقاء ممکن نہیں ہوتی ہے ۔

2۔اَلمُرِئُ:

جب ہم جانور کو ذبح کریں تو    ہمیں اس رگ کو بھی کاٹنا چاہیئے ۔ کیونکہ   اس  رگ سے جانور کی خوراک اس کے معدے تک پہنچتی ہے ۔ اس رگ  کے کٹنے سے اسکی غذ ا کی وصول رک جائے گی ۔

3۔اَلوَدجَان :

یہ دو موٹی رگیں ہوتی ہیں انہوں نے حلق وغیرہ کو گھیرا ہوتا ہے ۔ یہ ایسی رگیں ہوتی ہیں کہ ان کے کٹنے کے بعد جانور  مکمل طور پر ذبح ہو جاتا ہے ۔ ان دونوں رگوں کے کٹنے کے بعد جانور کے جسم سے وہ خون بھی نکل جاتا ہے جو کہ انسانی صحت کے لیئے نقصان دہ ہوتا ہے ۔
یہ جانورکو ذبح کرنے کے آداب میں سے ہے کہ ہم ان ذبح کرتے ہوئے ان تین چیزوں کا خاص دھیان رکھیں ۔ جب ہم ان تین رگوں کو اچھی طرح کاٹ دیں گے تو جانور مکمل طور پر ذبح ہو جائے گا ۔

(5)ذبح کرتے ہوئے جانور کی گردن پر پانی بہانا:

جانور کو ذبح کرنے کے آداب میں بعض شوافع نے   جانور کی گردن پر پانی بہانے کا بھی  ذکر کیا ہے ۔لیکن انہوں نے اسکی کوئی دلیل ذکر نہیں کی ہے ۔لیکن اگر ذبح کرتے ہوئے پانی کی ضرورت پیش آجائے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

(6)جانور سے چھری کو چھپا کر رکھیں :

ہمیں چاہیئے کہ  ہم ذبح کرنے سے پہلے جانور سے چھری کو چھپا کر رکھیں ۔اما م احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ :تقاد إلى الذبح قوداً رفيقاً، وتوارى السكين عنها، ولا يظهر السكين إلا عند الذبح۔جانور کو ذبح خانے کی طرف نرمی سے لے کر جایا جائے ۔  اور ذبح کرنے کے وقت سے پہلے اس سے چھریوں کو چھپا کر رکھا جائے۔
ایک آدمی نے اللہ کے رسول ﷺ سے  کہا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ! میں جانور کو ذبح کرتے ہوئے اس پر رحم کرتا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا: وَالشَّاةُ إِنْ رَحِمْتَهَا رَحِمَكَ اللهُ  وَالشَّاةُ إِنْ رَحِمْتَهَا رَحِمَكَ اللهُ۔ تو  اگر بکری پر رحم کرے گا تو اللہ بھی تجھ پر رحم کرے ۔(مسند احمد اور اسکی سند صحیح ہے ۔ حدیث نمبر:15592)

(7)تسمیہ کے بعد تکبیر کو زیادہ پڑھنا :

یعنی جب ہم جانور کو ذبح کریں تو ہم  تسمیہ کے بعد  تکبیر بھی پڑھیں ۔ کیونکہ یہ جانور کو ذبح کرنے کے آدا ب میں سے ہے ۔یعنی جب ہم جانور کو ذبح کریں تو  بِسم ِ اللہ کے بعد اللہ اکبر بھی پڑھیں ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:«ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ يُسَمِّي وَيُكَبِّرُ»نبی ﷺ نے  بسم اللہ اور اللہ اکبر کہہ کر دو مینڈھے ذبح کئے ۔(صحیح البخاری ، حدیث نمبر:7399) جب ہم جانور کو ذبح کریں تو   عمومی طور پر محدثین  کا یہی کلام ہے کہ   تسمیہ کے بعد تکبیر کہنا سنت ہے ۔ اسی طرح اس موقع پر  درود پڑھنا یا اس طرح کے اذکا ر قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔لہذا ہمیں دوران ذبح ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیئے ۔
اسی طرح ہم تسمیہ و تکبیر اس وقت پڑھیں گے جب ہم جانور کو ذبح کر رہے ہوں گے ۔ لیکن  بعض لوگ ذبح سے پہلے جانور کی پشت پر ہاتھ پھیرتے ہوئے  تسمیہ وغیرہ پڑھتے ہیں ۔ اسکی ہمارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے ۔ لہذا ہمیں اس کام سے بھی اجتناب کرنا چاہیئے ۔

(8)ذبح کرتے ہوئے اس  کا نام لے جس کی طرف سے وہ جانور ذبح کررہا ہے :

جانور کو ذبح کرنے کے آداب میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب ہم کوئی بھی  جانور ذبح کریں تو اس وقت  جسکی طرف سے ہم جانور کو ذبح کررہے ہیں اس کا نام لیں ۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :نبی ﷺ نے  سینگوں والا ایک مینڈھا ذبح کیا اور فرمایا:"هَذَا عَنِّي،وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي"یہ میری طرف سے ہے اور میری امت کے ان افراد کی طرف سے جنہوں نے قربانی نہیں کی ۔(مسند احمد  اور یہ حدیث صحیح ہے ۔ حدیث نمبر:11051)
لیکن اگر  کسی کی طرف سے ذبح کی نیت ہی کرلے اور زبانسے الفاظ کی ادائیگی نہ بھی کرے تو یہ بھی کفایت کر جائے گا ۔حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :إنما الأعمال بالنيات، وإنما لكل امرئ ما نوى۔اعمال کا دارومدار کانیتوں پر ہوتا ہے ۔ جس شخص نے جس چیز کی  نیت کی اسے وہی ملتا ہے ۔(صحیح البخاری ،حدیث نمبر:01)

(9)ذبح کرتے ہوئے اللہ سے قبولیت کی دعا کرے :

جانور کو ذبح کرنے کے آداب  میں سے یہ بھی ہے کہ جانور کو ذبح کرتے ہوئے ہم اللہ سے اس قربانی کی قبولیت کی دعا کریں ۔ کیونکہ اگر ہماری قربانی اللہ کی بارگاہ میں قبول ہی نہ ہوئی تو یقنا ہماری اس محنت کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔  لہذا نبی ﷺ نے ہمیں تعلیم دی ہے کہ ہم ذبح کرتے ہوئے  اللہ سے اس قربانی کی قبولیت کی دعا بھی کریں ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ : نبی ﷺ نے  چھری لے کر  مینڈھے  کو لٹایا  اور اسے ذبح کیا ۔پھر آپ ﷺ نے فرمایا:«بِاسْمِ اللهِ، اللهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ»اللہ کے نام سے ( میں نے یہ جانور ذبح کیا ہے )۔ اے اللہ !(اس قربانی کو ) محمد ﷺ ، آل ِ محمد ﷺ اور امت ِ محمد ﷺ کی طرف سے قبول کرلے ۔(صحیح مسلم ، حدیث نمبر:1967)
ادھر  حدیث میں جو آیا ہے کہ  آپ ﷺ نے نے پہلے ذبح کیا پھر تسمیہ پڑھی تو اسکا مطلب ہے کہ آپ ﷺ   نے جانور کو ذ بح کرنا شروع کیا اور ساتھ ہی  اللہ کا نام لیا ۔   ہم نے قرآن و حدیث کی روشنی میں  جانور کو ذبح کرنے کے آداب بیان کئے ہیں ۔ لہذا ہمیں جانور کو ذبح کرتے ہوئے  ان آداب کا مکمل طور پو خیا ل رکھنا چاہیئے ۔ تاکہ ہم قربانی کا صحیح طور پر ثواب حاصل کرسکیں ۔ اللہ ہمیں دین کو سمجھنے کی توفیو عطا فرمائے ۔ آمین !










No comments:

Post a Comment