محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بچوں سے رویہ - Islamic Knowledge

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بچوں سے رویہ

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا  بچوں سے رویہ
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا  بچوں سے رویہ

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا  بچوں سے رویہ

اللہ نے  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں بڑے لوگوں سے حسن سلوک سے پیش آتے تھے ویسے ہی بچوں کے ساتھ بھی سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم  کا رویہ مشفقانہ تھا۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اپنے نبی کے اخلاق اور رویے کے بارے فرمایا:(اے محمدﷺ)آپ اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائض ہیں(القلم،آیت نمبر4)اور رحمت دو عالمﷺ نے اپنے بارے میں فرمایا:مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لیئے بھیجا گیا ہے۔(موطا امام مالک،ح:08) ذیل میں حضرت محمدؐکے بچوں کے ساتھ رویے کو بیان کیا گیا ہے

پہلی روایت :

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کا بوسہ لیا اوراقرع بن حابس رضی اللہ عنہ آپکے پاس بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے کہا کہ میرے دس بچے ہیں میں نے انکو کبھی نہیں چوما آپؐ نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا :جو رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔(صحیح البخاری،ح:5997)

دوسری روایت:

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک دیہاتی نبی ؐ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ کیا تم اپنے بچوں کو چومتے ہو؟تو آپؐ نے فرمایا :اگر اللہ تعالی ٰنے رحمت کو تمہارے دل سے نکا ل دیا ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں؟(صحیح البخاری،ح55998)

تیسری روایت:

سیدنا اسا مہ  بن زید رضی اللہ عنہ بیان  کرتے ہیں  کہ رسو ل اللہؐ مجھے پکڑتے اور اپنی ا  یک  ران پر بٹھا لیتے اور حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو دوسری ران پر بٹھا لیتےپھر دونوں کو اپنے ساتھ لگا لیتے اور پھر فرماتے اے اللہ تو بھی ان دونو ں پر رحم فرما میں بھی ان پر رحم کرتا ہوں.(صحیح البخاری،ح:6003)

چوتھی روایت:

سیدنا جابر بن سمرہ  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کے ساتھ نماز ظہر ادا کی ،پھر آپﷺاپنے گھر کی طرف نکلے  اور میں بھی آپﷺ کے ساتھ تھا۔چند بچے آپﷺ کے سامنے سے آئے ۔آپﷺ نے ایک ایک کر کے ہر بچے کے رخساروں پر ہاتھ پھیرا (سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں)پھر آپﷺ نے میرے  رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا تو میں نے آپکے ہاتھ کی ٹھنڈک یا خوشبو کو محسوس کیا اور ایسے لگا گویا کہ آپﷺ نے اپنے ہاتھ کو عطرساز کے ڈبے سے نکالا ہے۔(صحیح مسلم ،6052)

پانچویں روایت:

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ نبیﷺہم سے مل جل کر رہا کرتے تھے حتی کہ آپﷺ نے میرے چھوٹے بھائی سے کہا ؛اے  ابو عمیر !تیرے ممولے نے کیا کیا؟(انکا ایک ممولہ تھا جو کہ مر گیا تھا تو آپﷺنے اسکے بارے میں پوچھا)(صحیح البخاری،ح:6129)

چھٹی روایت:

سیدنامحمود بن ربیع رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں مجھے نبیﷺ کے بارے میں یا د ہے آپﷺنے  ایک مرتبہ ڈول سے منہ میں پانی لے کر(مزاحاً) میرے چہرے پر پھینکا اور میری اس وقت عمر 5 سال تھی۔(صحیح البخاری،ح:77)

ساتویں روایت:

حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی ﷺ کو دیکھا اور حسن بن علی رضی اللہ عنہ آپکے کندھے پر تھےاور آپﷺ فرما رہے  تھے "اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر"(صحیح البخاری،ح:3749) 
مذکورہ بالا فرمودات رسول ﷺ سے یہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ بچوں کے ساتھ محبت کی جائے۔لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ اگر بچے کوئی غلط ،خلاف ادب یا غیر شرعی کام کریں تب بھی ان کے ساتھ ویسا ہی لاڈ پیا ر والا رویہ رکھا جائے بلکہ  انہیں ایسا  کرنے سے روکا جائے گا۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل احادیث سے واضح ہوتا ہے:

پہلی روایت :

عبد الرحمان  بن سہل اور حویصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما  نبی کریم  ؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے عبد الرحمان رضی اللہ عنہ (جو کہ عمر میں چھوٹے تھے )انہوں نے پہلے بات کرنا شروع کردی تو آپؐ نے (آداب گفتگو سکھانے کی غرض سے ) انہیں کہا کہ پہلے بڑ ے کو بات کرنے کا موقعہ دو۔

دوسری روایت:

سیدنا عمروبن سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے  ہیں کہ میں رسول ؐ کے  زیر پرورش تھا تو (کھانا کھاتے وقت)میرا ہاتھ سارے پیالے میں گھومتا تھا۔توآ پؐ نے مجھے فرمایا :بسم اللہ پڑھ کر کھاؤ اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے آگے سے کھاؤ(عمروبن سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں)اس کے بعد میں ویسے ہی کھانا کھانے لگا۔(صحیح البخاری،ح:5376)

تیسری روایت :

اسی طرح جب بچے اس عمر کو پہنچ جائیں کہ ان پر نما ز فرض ہو جائے اور وہ نماز نہ پڑھیں تو آپﷺ نے ایسے بچوں کوتادیبا مارنے کی اجازت دی ہے  عمرو بن شعیب وہ اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :اپنی اولادوں کو نماز کا حکم دوجب وہ (بچے)سات سال کے ہو جائیں اور جب وہ 10 برس کی عمر کو پہنچ جائیں اور (وہ نماز نہ پڑھیں)تو ایسا کرنے پر انہیں مارو۔(سنن ابی داود،ح:495)
اس لئے  ہمیں بھی ہمیشہ بچوں سے محبت والا رویہ رکھنا چاہیے  جیسا کہ نبی آخر الزمان ﷺ کا بچوں سے رویہ تھا البتہ کسی شرعی ضرورت کے تحت انکو ڈانٹا بھی جا سکتا ہے اور انکی سرزنش بھی کی جا سکتی ہے۔
محمدﷺکا اپنی بیویوں سے رویہ اس کے متعلق معلومات کے لیئے میرے اس لنک پر کلک کریں۔
https://islamicknowledgebuzz.blogspot.com/2020/03/blog-post_39.html

No comments:

Post a Comment