قادیانیوں کا طریقہ واردات - Islamic Knowledge

قادیانیوں کا طریقہ واردات


قادیانیوں کا طریقہ واردات

قادیانیوں کا طریقہ واردات

 مو جو دہ دور میں جہاں بہت سے فتنے روز بروز سر اٹھا رہے ہیں  وہیں ایک فتنہ "قادیانیت"  بھی ہے ۔دور ِحاضر میں قادیانیوں کی سرگر میاں روز بروز بڑ رہی   ہیں ۔  وہ آئین  پاکستان کی مخالفت کرتے ہوئے   اپنی جھوٹی نبوت کا پر چار کر رہے ہیں ۔  

ایسے میں ہمیں"قادیانیوں کے طریقہ واردات" کا مکمل علم ہونا چاہیئے ۔ تاکہ ہم  قادیانیت کے اس فتنے سے بچ سکیں ۔قادیانی  لوگ مختلف مراحل طے کرتے ہوئے سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتے ہیں ۔

آج کی اس بحث میں ہم آپ کے سامنے "قادیانیو ں کا طریقہ واردات بیان کریں " گے ۔   ہم انکی ان چالوں کو بیان کریں گے جن کے ساتھ وہ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں  ۔ اور ایسے طریقے سے پھنساتے ہیں کہ  اس جال سے نکلنا اگرچہ ناممکن تو نہیں لیکن انتہائی مشکل ہوتا ہے ۔

پہلا مرحلہ :

 قادیانی لوگ  اپنے ملعون اور جعلی نبی کی جعلی نبوت کی تبلیغ کے لیئے    جو نت نئے طریقے اختیا ر کرتے ہیں ان میں سے سب سے پہلا  یہ   ہے کہ   مسلمانوں کے کسی محلے میں کسی قادیانی گھرانے کو ایک پلاننگ کے تحت آباد کیا جاتا ہے ۔  ایک عرصہ تک ان کے اردگرد رہنے والے مسلمان لوگ ان  سے بے خبر رہتے ہیں ۔

یہ لوگ انتہائی اچھے اخلاق کے حامل ہوتے ہیں ۔ اور  اپنی شیریں زبان اور اچھے اخلاق کے سبب  اس محلے لوگو ں میں اپنا ایک مقام  بنا لیتے ہیں ۔یہ لوگ اپنے ہمسایوں اور محلے داروں کی خبر گیری    اور ان کے ساتھ حسن ِ سلوک میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے۔اس وجہ سے ہمارے بھولے بھالے اور سادہ لوح مسلمان ان لعنتی لوگوں سے سماجی تعلقات جاری رکھتے ہیں ۔

دوسرا مرحلہ :

  چونکہ یہ لوگ کافی عرصہ سے اس  محلے میں آباد ہوتے ہیں ۔ اور  لوگوں میں مکمل طور پر سرایت کر جاتے ہیں ۔ اتنا عرصہ رہنے کے بعد وہ پتا لگا لیتے ہیں کہ  کونسا گھر کسی مشکلکا شکا ر ہے ۔ جیسے کاروبار میں خسارہ ، یا بیٹے کو جاب وغیرہ نہ ملنا  یا خاندان قرض میں ڈوبا ہوا ہے  وغیرہ وغیرہ۔

اب قادیانی اس خاندان کا سب سے اہم مسئلہ حل کر نے میں کچھ نہ کچھ مدد کر دیتے ہیں ۔ جس سے وہ مسلمان خاندان  ان کے اس احسان  کے ذیرِبار آجاتا ہے ۔  اور انملعون اور گمراہ لوگوں کو اپنے لیئے خدائی نعمت سمجھنے لگ جاتے ہیں ۔

تیسرا مرحلہ :

 اس مسلمان خاندان کو جب یہ قادیانی مکمل طور پر ا پنے اخلاق کے قبضے میں کر لیتے ہیں تو اس کے بعد  قادیانی اپنا اصل روپ آہستہ آہستہ واضح کرتا ہے ۔  سب سے پہلے یہ  اس کے سامنے اپنی مظلومیت کا  رونا روتا ہے ۔ پھر علماء دین پر طنز کرتا ہےکہ ان لوگوں نے فساد پرپا کیا ہے اور یہ مولوی اپنے ہر مخا لف کو کافر کہتے ہیں ۔

 پھر کہتا ہے کہ جناب دیکھیں ! ہم احمدی لوگ  بھی وہی کلمہ   ، وہی نماز، وہی روزہ  وغیرہ ان تمام چیزوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔ بھلا  ایک کلمہ پڑھنے والا شخص کیسے کافر ہو سکتا ہے ؟ مگر لوگ ہمیں کافر کہتے ہیں ۔ 

یہ سن کر ہمارا سادہ لوح مسلمان اس کی بات کا قائل ہو جا تا ہے ۔  کہ واقعی ایک کلمہ گو کیسے کافر ہو سکتا ہے ۔اور یہ سمجھتا ہے کہ ایک یہ مولویوں کا ہی فساد لگتا ہے ۔

 چوتھا مرحلہ :

   اگر کوئی مسلمان ان سے پوچھ لے کہاگرآپ لوگ   بھی وہی کلمہ پڑھتے ہیں جو ہم کلمہ پڑھتے ہیں ۔اور دوسرے عقائد میں ہمارے ساتھ ہیں  تو پھر آخر فرق کیا ہے جو تم اپنے آپ کو احمدی کہتے ہو ؟ 

تو قادیانی لوگ اس سوال کے جواب کے لیئے مکمل طور پر تیار ہوتے ہیں ۔ اور فورا جواب دیتے ہیں  کہ جی بس اتنا فرق ہے کہ  آپ لوگ کہتے ہیں کہ امام مہدی نے آنا ہے ۔ اور ہماحمدی کہتے ہیں کہ امام مہدی آچکے ہیں ۔ اور یہ مولوی جھوٹ بو لتے ہیں کہ  ہم حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبیین نہیں مانتے ۔جبکہ ہم تومحمد ﷺ کو خا تم النبیین مانتے ہیں ۔ بلکہ ہمارے بیعت فارم میں بھی یہ لکھا ہوا  ہے کہ ہم  ان کو خاتم النبیین مانتے ہیں ۔

 یہ جواب دی کر وہ قادیانی فورا اپنا"بیعت فارم" اٹھا لا تے ہیں  ۔اور کہتے ہیں کہ آپ خود پڑھ لیں کہاس  کی شرائط میں کونسی بات قابلِ اعتراض ہے ؟ سادہ  لوح مسلمان   بیعت فارم کی شرائط پڑھ کر سوچ میں پڑجاتا ہے کہ مولویوں نے تو ہمیں قادیانیوں کے بارے میں کچھ اور ہی بتا یا تھا ۔ اور اس بیعت فارم میں کچھ اور ہی لکھا ہے ۔

پھر قادیانی اس سے کہتا ہے کہ اگر آپ کو اس میں کوئی قابلِ اعتراضنظر نہیں آئی تو آپ اس  فارم پر دستخط کر دیں ۔ تاکہ آپ بھی ہماری جماعت میں شریک ہو جائیں ۔  وہ سادہ لوح   مسلمان چونکہ پہلے ہی   اسکا احسان مند ہوتا ہے ۔وہ اس سے پوچھتا ہے کہ کیا صرف دستخط ہی کردینا ہی کافی ہے ۔تو وہ قادیانی کہتا ہے کہ ہاں دستخط ہی کردینا کافی ہے ۔ یوں  وہ اس سے دستخط کروالیتا ہے۔

پھر اس کے بعد وہ قادیانی اس دستخط شدہ فارم کو  اپنی جماعت کو بھیج دیتا ہے ۔ اس  طرح  ایک مسلمان  قادیانیوں کو مسلمانوں کا ایک فرقہ سمجھتے  ہوئےان کے دامِ تزویر کا شکار ہو جاتا ہے ۔

پانچواں مرحلہ:

 ان تمام مراحل کے بعدقادیانی اس مسلمان کی تر بیت کا عمل شروع کر دیتے ہیں۔  اس  کے لیئے اسے وہ مختلفقادیانی پروگرامز میں شرکت  کرواتے ہیں ۔ جہاں اسے مرحلہ وار علماء دین کے خلاف کیا جاتا ہے ۔ اور  علماء کے خلاف شدید نفرت پیدا  کرتے ہیں ۔ 

آہستہ آہستہ یہ بھی بتا دیتے ہیں کہ وہ مرزا قادیانی کو نبی بھی مانتے ہیں ۔اور ساتھ ہی حیات  اور وفاتِ مسیح کے بارے میں بے ڈھنگی باتیں  اس  کے دل میں ڈال دی جاتی ہیں ۔

 اور ساتھ ہی یہ انکشاف کردیا جاتا ہے کہ  وہ اپنی آمدنی  کے ہر شعبے میں ایک حصہ چندے کی شکل میں    جماعت احمدیہ (یعنی قادیانیوں ) کو دیں گے ۔  اور اس پر قائل کرنے کے  لیئےمختلف لوگوں کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہیں ۔  تاکہ اس پر چندے کا کئی بار نہ ہو اوروہ ایسا کرنے پر بخوشی راضی ہو جائے۔

معزز قارئین! یہ وہ ہےسنہری جال جس میں پھنس کر نہ صرف ایک مسلمانقادیانی  غلامی کا شکار ہو جاتا ہے بلکہ اپنے  ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ۔  جہاں  سے واپسی کا راستہ ناممکن تو نہیں البتہ انتہائی دشوار ضرور ہو تا ہے ۔   کیونکہ جو اس  قادیانی غلامی کو توڑنے کی کوشش کرے اس یہ  نیچ لوگ  مختلف طریقوں سےانتقام کا نشانہ بناتے ہیں  اور اسے دھمکیاں دیتے ہیں ۔  

اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ قادیانیوں نے اس شخص کو اپنے جا ل میں پھنسانے کے لیے بہت محنت کی ہوتی ہے ۔لہذا ہمیں  قرآن و حدیث کے قریب ہونا ہوگا ۔ اور اپنے علماء سے تعلق کو مضبوط بنانا ہوگاتاکہ ہم دورِ حاضر کے اس فتنے سے بچ سکیں ۔

  ہم ان شاء اللہ  قادیانیوں کے حوالے سے مزید بھی لکھیں گے ۔ کہ  ان کے اعتراضات کیا ہوتے ہیں ؟    ان سے گفتگو کیسے کریں ؟ اور ان کو انکی چالوں میں کیسے ناکام کریں ؟ اللہ ہمیں اپنے دین کی خدمتگار بنالے  اور ہمیں اپنے دین کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین!

 

 

 


No comments:

Post a Comment